اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعہ کے روز اپنے ہنگامی اجلاس کے دوران شام میں شہریوں کے محاصرے اور فاقہ کشی کی پالیسی کو ایک “وحشیانہ حکمت” عملی قرار دیا ہے۔ یہ پالیسی اپنی بدترین شکل میں مضایا کے علاقے میں ظاہر ہوئی جہاں بھوک کے مارے افراد کی تصاویر دیکھ کر ساری دنیا سکتے میں آگئی۔ بعد ازاں بین الاقوامی دباؤ کے نتیجے میں وہاں کے باسیوں تک امدادی سامان کا کچھ حصہ پہنچانے کی اجازت دی گئی۔
اقوام متحدہ کے زیر نگرانی انسانی کارروائیوں کی ذمہ دار کیونگ وا کینگ نے سلامتی کونسل کے سامنے کہا کہ “امداد کے ضرورت مند افراد کو امدادی سامان پیش کرنے سے روکے جانے کی کوئی قابل قبول وجہ یا عذر نہیں پائے جاتے ہیں، یہ بین الاقوامی قانون کی انتہائی خطرناک خلاف ورزی ہے اور اس کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے”۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انسانی امداد کے کارکنوں کو بنا کسی رکاوٹ اور پیشگی شرائط کے لمبے عرصے تک پورے طریقے سے کام کرنے دینا چاہیے۔ کیونگ وا کینگ کے مطابق شام میں 4 لاکھ شہریوں کو اپوزیشن کی مسلح تنظیموں اور حکومتی فوج کی جانب سے محاصرے کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کرنے کے بعد کہ شہریوں کا تحفظ سلامتی کونسل کی ذمہ داریوں میں سے ہے، کونسل کے 15 رکن ممالک کے سفیروں پر بھی زور دیا کہ وہ محاصرے میں گھرے قصبوں میں “مزید لوگوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچائیں”۔
اس موقع پر فرانسیسی سفیر فرانسوا ڈیلاٹر نے نے تمام محاصروں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے باور کرایا کہ انسانی صورت حالی کی فوری بہتری کے بغیر کوئی بھی قابل اعتبار سیاسی راہ ہر گز سامنے نہیں آئے گی۔
دوسری جانب کونسل میں برطانیہ کے نائب نمائندے پیٹر ویلسن کا کہنا تھا کہ محاصرے کا شکار شہریوں تک محفوظ طریقے سے وصولی کو یقینی بنائے جائے۔ نیوزی لینڈ کے سفیر جیرارڈ وابوہیمین نے کہا کہ شہریوں کو پیادوں کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے شامی حکومت پر زور دیا کہ مریضوں کو طبی بنیاد پر فوری طور پر نکالے جانے کے لیے اجازت دی جائے۔
سلامتی کونسل نے پیر 11 جنوری کو شام میں محاصر زدہ قصبوں کی صورت حال کا جائزہ لیا تھا۔ اس سے قبل لاکھوں شہریوں کے امدادی سامان کے بغیر محاصرے سے متعلق رپورٹیں اور دمشق کے نواح میں حزب اللہ اور شامی حکومت کے زیر محاصرہ قصبے مضایا میں بھوک سے واقع ہونے والی اموات کی خبریں منظر عام پر آگئی تھیں۔
سلامتی کونسل کا اجلاس نیوزی لینڈ، اسپین اور فرانس کی درخواست پر منعقد کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ پیر کے روز اقوام متحدہ کی نگرانی میں خوراک اور دواؤں پر مشتمل امدادی سامان کے ٹرکوں کا قافلہ مضایا، الفوعہ اور کفریا پہنچا تھا۔