انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا میں سلسلہ وار بم دھماکوں اور فائرنگ کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔ جمعرات کو ان واقعات میں تمام پانچ حملہ آوروں سمیت سات افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
داعش سے منسلک آماق خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا نشانہ وسطی جکارتہ میں “غیر ملکی باشندے اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکار تھے۔” اس سے قبل انڈونیشیا کی پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں داعش سے وابستہ ایک گروپ ملوث ہو سکتا ہے۔
یہ دھماکے جکارتہ کے معروف شاپنگ سنٹر ‘دی سیرینا’ کے قریب ہوئے جہاں پر اطلاعات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حملہ آوروں کے درمیان ابھی بھی لڑائی جاری ہے۔
انڈونیشیا کی نیشنل پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ “چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک پولیس افسر اور تین شہری شامل ہیں۔ ابھی فائرنگ کا سلسلہ رک چکا ہے مگر حملہ آور ابھی بھی علاقے میں موجود ہیں۔ ہمیں خطرہ ہے کہ فائرنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوسکتا ہے۔”
سیرینا مارکیٹ کے علاقے میں چھ دھماکوں کی آواز سنی گئی تھی۔ پولیس نے علاقے میں موجود صحافیوں کو کہا ہے کہ وہ علاقے سے دور رہیں کیوںکہ یہاں ایک عمارت پر ایک نشانچی موجود ہے۔
پولیس ترجمان نے لوگوں کو علاقے سے دور رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو خدشہ ہے کہ علاقے میں مزید بم موجود ہیں۔ علاقے کو خالی کروا کر اس پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے سے فضاء سے نظر رکھی جا رہی ہے۔
گزشتہ ماہ کے دوران انڈونیشیا کی پولیس نے دو چینی یغور کو دہشت گرد حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں گرفتار کیا تھا۔