شام کے متنازع صدر بشارالاسد نے ایران اور روس کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو اور تہران کی مہربانی سے ابھی تک شام میں ہماری حکومت قائم و دائم ہے۔
ایک خبر رساں ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صدر اسد نے ان خیالات کا اظہار ایرانی وزیرداخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی سے ملاقات کے دوران کیا۔ صدر بشارالاسد کا کہنا تھا کہ دہشت گرد اور دشمن پانچ سال سے ہماری حکومت کو ختم کرنے اور شامی عوام کو شکست دینے کے لیے سرگرم ہیں مگر وہ اپنی سازشوں میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ہماری حکومت اور شامی عوام تمام تر سازشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ابھی تک اپنی جگہ پر قائم و دائم ہیں۔
ایجنسی کے مطابق ایرانی وزیرداخلہ کی صدر اسد کے ساتھ طویل ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان جاری تاریخی تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا گیا۔ دونوں رہ نماؤں انقلابی کارکنوں کو دہشت گرد قرار دیا اور ان کے خلاف جنگ پوری قوت سے جاری رکھنے کےعزم کا اعادہ کیا۔
ایرانی وزیرخارجہ سے بات چیت کرتے ہوئے بشارالاسد نے خطے کے بعض عرب ممالک اور عالمی برادری کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ خطے کے کچھ ملک شام میں جاری دہشت گردی کی روک تھام میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اس دہشت گردی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
اس موقع پر شامی صدر کا کہنا تھا کہ ایران اور روس جیسے دوست ممالک کی مدد اور تعاون کے نتیجے میں شام میں بغاوت کی تحریک کو کچلنے میں مدد ملی اور عوام کو دہشت گردی کی جنگ جیتنے کا موقع ملا ہے۔ دہشت گرد پچھلے پانچ برسوں سے شامی قوم سے ان کا وطن چھین لینے کی سازشیں کر رہے ہیں مگرہ وہ اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
صدر اسد سے ملاقات کرنے والے ایرانی وزیرداخلہ نے بھی انہیں اپنے ملک کی جانب سے غیر مشروط تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا۔ انہوں نے شام میں جاری جنگ کو دہشت گردی کی عالمی جنگ قرار دیا۔