مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب کے ایک اور اتحادی ملک کویت نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات توڑتے ہوئے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں تازہ کشیدگی سعودی حکام کی جانب سے ممتاز شیعہ عالم شیخ نمر باقر النمر کو سزائے موت دیے جانے پر پیدا ہوئی ہے۔ شیخ النمر کی سزائے موت کے خلاف ایران میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور تہران میں مظاہرین نے سعودی سفارتخانے پر دھاوا بول کر اسے آگ لگانے کی کوشش کی تھی۔
ایرانی صدر کی جانب سے اس واقعے کی مذمت کے باوجود سعودی حکام نے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ تمام فضائی سفری روابط اور تجارتی تعلقات بھی ختم کر سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سعودی شہریوں کے ایران جانے پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی۔
شیخ النمر کی سزائے موت کے خلاف ایران میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا تاہم ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مکہ اور مدینہ آنے والے ایرانی زائرین کو سعودی عرب آنے کی اجازت ہوگی۔
سعودی عرب کے اس اقدام کے بعد خطے میں اس کے حلیف ممالک کی جانب سے ایران سے سفارتی تعلقات کے خاتمے یا انھیں محدود کیے جانے کے اقدامات سامنے آئے ہیں۔ جن ممالک نے اب تک ایران سے سفارتی تعلقات ختم کر لیے ہیں ان میں سعودی عرب کے علاوہ بحرین اور سوڈان بھی شامل ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات نے تعلقات محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔