لکھنؤ:سعودی عرب سرکار کے ذریعہ شیعہ عالم دین آیتہ اللہ شیخ باقرالنمر اور انکے ساتھیوںکو پھانسی دیےجانےکے المناک موقع پر امام باڑہ سرکار حسینی کشمیری محلہ سے احتجاجی جلوس نکالا گیا جو درگاہ حضرت عباس رستم نگر پہونچ کر اختتام پذیر ہوا۔درگاہ حضرت عباس کے باہر ہزاروں کی تعداد میں سوگوار افراد سعودی عرب کی تانا شاہی،ظلم و تشدد اور دہشت گردی کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ ہابیت اس وقت ہر جگہ انسانیت پر ظلم کررہی ہے۔ہر قوم انکی پھیلائی ہوئی دہشت گردی کا شکارہے۔یہ لوگ شیعہ و سنی دونوں کو قتل کررہے ہیں۔انکے نزدیک جو بھی اہلبیت ؑ کا چاہنے والا ہے اسکا قتل جائز ہے۔اس لئے شیعہ و سنی دونوں فرقوں کو چاہئے کہ سعودی عرب کے خلاف متحد ہوکر احتجاجی مظاہرے کریں اور اسکا سوشیل بائیکاٹ کیا جائے۔مولانا نے کہاکہ دہشت گردی کا بیج پوری دنیا میں سعودی عرب سے آتاہے،اسکی کھیتی پاکستان جیسے شہروں میں ہوتی ہے۔دہشت گردی کی اس فصل کے لئے کھاد اور پانی اسرائیل اور امریکہ فراہم کرتے ہیں۔مولانا نے کہا شیعہ و سنی مل کر سعودی سفارتخانہ کے ساتھ،اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کمیشن کو لاکھوں کی تعداد میں سعودی کے ظلم و دہشت گردی کے خلاف ا ی میل کریں اور اپنا احتجاج در ج کرائیں۔مولانا نے کہاکہ سعودی حکومت انسانیت کی مجرم ہے اس حکومت کو فورا حقوق انسانی کمیشن کی صدارت اور رکنیت سے برخاست کردینا چاہئے۔جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں وہی حقوق انسانی کے محافظ بنادیے گئے ہیں۔مولانا نے مطالبہ کیا کہ حقوق انسانی کی تمام تنظیمیں اور اقوام متحدہ سعودی عرب مین ہوئے شیعوں کے قتل عام کی تحقیقات کے لئے ایک وفد بھیجے اور اس پر عالمی عدالت میں حقوق انسانی کی پامالی کے لئے مقدمہ چلایا جائے۔یہ تنظیمیں جانچ کریں کہ کس طرح سعودی عرب میں اقلیتوں کے حقوق پامال کئے جارہے ہیں اور انہیں قتل کیا جارہاہے۔
سنی صوفی سجادہ نشین مولانا حسنین بقائی نے کہاکہ شیعہ و سنی مل کر سعودی عرب کا بائیکاٹ کریں۔یہ ایک شیعہ عالم دین کا قتل نہیں ہے بلکہ پوری انسانیت کا قتل ہے۔وہابی دہشت گردی کے خلاف اس وقت ہر مذہب اور مسلمانوں کو متحد ہوکر لڑنا ہوگا۔ایک شیعہ عالم دین کو صرف اس جرم میں قتل کردیا گیا کہ وہ اقلیتی فرقے کے شہری حقوق اور سعودی عرب کے ذریعہ پور ی دنیا میں پھیلائی جارہی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھارہا تھا۔ہم اس واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
ٓٓٓآچاریہ پرمود کرشن شکل جی نے بھی سعودی عرب میں شیعہ عالم دین کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہاکہ دنیا وہابی دہشت گردی کا شکار ہے۔اس آئیڈیالوجی کا بائیکاٹ ہونا چاہئے اور امن و اتحاد کے کوششیں ہونا ضروری ہیں۔اس احتجاجی مظاہرے سے پہلے امام باڑہ سرکار حسینی میں ”یوم اتحاد“ منایا گیا اورشیخ باقرالنمر کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔”یوم اتحاد اور شیخ باقرالنمر کے لئے ہونے والے احتجاجی جلسے میں مولانا زوار حسین،مولانا رضا حسین،مولانا شباہت حسین،آچاریہ پرمود کرشنن شکل جی،سید حسان میاں صفوی،سید منہاج میاں،مولانا فیروز حسین مولانا سرکار حسین اور دیگر علما ء موجود رہے۔اس کے بعد علماء کی قیادت میں احتجاجی جلوس درگاہ حضرت عباس کی سمت روانہ ہوا اور ررگاہ پہونچ کر اختتام پذیر ہوا۔