حکومت شہریت ترمیمی ایکٹ میں مذہب کو بنیاد نہ بنائے
گرانڈ مفتی آف انڈیا شیخ ابوبکر احمد کا وزیر اعظم ‘اور وزیر داخلہ سے خصوصی ملاقات
نئی دہلی؍کالی کٹ (عبدالکریم امجدی ): شہریت ترمیمی ایکٹ کے سے لاحق خطرات سے ملک بھر میں بڑھتی بے چینی اور اقلیتوں کے تئیں بالخصوص عدم تحفظ کے سلسلہ میں گرانڈ مفتی آف انڈیا اور جامعہ مرکز الثقافۃ کے سرپرست اعلیٰ شیخ ابوبکر احمد نے بالترتیب وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ان کے دفتر نئی دہلی میں ملاقات کی۔شیخ نے میمورنڈم پیش کیا جس میںقومی شہریت قانون،قومی شہری رجسٹراور قومی آبادی رجسٹر کے متعلق لوگوں کے تحفظات ،خدشات اور قوم کی صحت وسلامتی کے تئیں تفصیلی گفتگو کی ۔اورخاص طور پر سی اے اے سے مذہب کو بنیاد نہ بنائے جانے کی نئی تجویز بھی پیش کی ۔ شیخ نے اپنے مکتوب کی طرف خاص توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ شہریت دینے کے لئے مذہب کو بنیاد نہ بنایا جائے ۔شہریت ترمیمی ایکٹ 2019میں ایک مناسب ترمیم کیا جاسکتا ہے ،شہریت ترمیمی ایکٹ سے مذہب کو ہٹا جائے تاکہ کسی کے ساتھ بھید بھائو نہ ہو ،ہر بھارتی کو شہریت دینے میں فخر ہونا چاہئے ۔ ملک کے حق میں شہریت دینا ہی بہتر ہوگا ۔شیخ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ این آر سی اور سی اے اے کو آئین کی دفعہ 14-کے آدھار پر بھید بھائو کے بغیر کرے۔
گرانڈ مفتی نے کہاکہ این پی آر اور این آرسی ڈیٹا جمع نہ کریں ،مردم شماری کافی ہے ۔ اس سے عوام میں بے چینی اور عدم تحفظ کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ،اس سے قومی یکجہتی اور ملکی سا لمیت کو شدید خطرہ لاحق ہے ۔شیخ نے وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ شہریت کی اہلیت کے لئے اسکو ل کی سند ،مارکس شیٹ ،پاسپورٹ ،آدھار کارڈ اور شناختی کارڈکو بطور پروف تسلیم کیا جائے ۔شیخ نے کہاکہ آج پوری دنیا میں ہندوستان کے تئیں غلط تصور پایا جارہا ہے ۔ضروری ہے کہ بین الاقوامی رائے کو مستحکم رکھا جائے اورحکومت اور عوام ایک دوسرے کے ساتھ دوستانہ تعلق ہونا چاہئے کوئی ایسا قدم نہ اٹھا یا جاے جس سے تعصب ،بھید بھائو،یا کسی مخصوص طبقہ کو نشانہ بنایا جائے ۔ہماری پہچان کثرت میں وحدت ہے یعنی سب کا ساتھ سب کا وکاس یہی سچے ہندوستان کی تعبیر ہے ۔