بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کو عبوری راحت
نو ہزار پانچ سو پندرہ اسامیوں کی بھرتی میں یونانی ڈاکٹر اہل قراردیئے گئے
ممبئی: بی یو ایم ایس کے ذریعہ پڑھائی مکمل کرکے طبی خدمات انجام دینے والے مسلم ڈاکٹروں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیئے جانے والے مرکزی و مہاراشٹر حکومت کے فیصلہ کے خلاف ڈاکٹروں نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمدنی) کے توسط سے ممبئی ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جو زیر سماعت ہے لیکن اسی درمیان اخبارات میں حکومت نے اشتہار شائع کیا ہیکہ نو ہزار پانچ سو پندرہ اسامیوں کی بھرتی کرنا ہے اور اس میں بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کو بھی اہل قرار دیا ہے ۔
مراٹھی اور انگریزی اخبارات میں شائع اشتہاررات کے تناظر میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ نے بی یو ایم ایس ڈاکٹروں سے اپیل کی ہے وہ جلد از جلد کاغذی کارروائی مکمل کریں اور حکومت کی جانب سے دی گئی سہولیات سے استفادہ حاصل کریں۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ فارم بھرنے کی آخری تاریخ ۲۸؍ فروری ہے لہذا کمیونیٹی کے بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کو بہ عجلت مظاہرہ کرتے ہو ئے بڑے پیمانے پر اس سنہرے موقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انوں نے مزید کہا کہ ان کی ہائی کورٹ میں قانونی لڑائی جاری رہے گی (سول رٹ پٹیشن 7778/2018 ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے)لیکن اب جبکہ حکومت نے از خود بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کے تعلق سے عبوری فیصلہ کیا ہے ، ہمارے ڈاکٹروں کو اس اسکیم سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
واضح رہے کہ ۵؍ جولائی ۲۰۱۸ء کو ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر (ایچ ڈبلیو سی) اور کمیونیٹی ہیلتھ پرووائڈر(سی ایچ پی) کی 1336 اسامیوں کی بھرتی کے لیئے مرکزی حکومت نے حکومت مہاراشٹر کے توسط سے عریضہ طلب کیئے تھے لیکن اس میں ایک شق یہ لگا دی تھی کہ صرف ایورویدیک (بی اے ایم ایس) کی پریکٹیس کرنے والے ڈاکٹر ہی اس کے اہل ہونگے جس کے خلاف بی یو ایم ایس (یونانی ) پریکٹیس کرنے والے ڈاکٹر جس میں اکثریت مسلم ڈاکٹر وں کی ہے نے بطور احتجاج متعلقہ محکموں سے خط و کتابت کی لیکن مثبت جواب موصول نہ ہونے کی صورت میں جمعیۃ علماء لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی سے ملاقات کرنے کے بعد حکومت کے اس اقدام کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن اسی درمیان حکومت نے بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کو بھی بھرتی کرنے کا حکم جاری کیا۔
جمعیۃ علماء کی جانب سے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل اور اس پر بحث کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ افروز صدیقی نے کہا کہ یہ جمعیۃ علماء کی جانب سے حکومت کو عدالت میں کھینچنے کا ہی نتیجہ ہیکہ ہائی کورٹ کے فیصلے سے قبل اس نے بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کو راحت دینے کا اعلان کردیا۔
انہوں نے کہا کہ بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف داخل عرضداشت میں پانچ محکموں کو فریق بنایا گیا ہے جس میں اسٹیٹ آف مہاراشٹر، ڈائرکٹر آف ہیلتھ کمشنر، ڈائرکٹر آف آیوش،سینٹرل کونسل آف انڈین میڈیسین اور یونین آف انڈیا منسٹری آف ہیلتھ شامل ہیں ۔
عیاں رہے کہ مسلم ڈاکٹروں کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کی اطلاع ملنے کے بعد ڈاکٹر شیخ خورشید عالم(سابق ممبر ایم سی آئی ایم) کی سربراہی میں ڈاکٹروں کے ایک وفد جسمیں ڈاکٹر اخلاق عثمانی، ڈاکٹر شکیل خان، ڈاکٹر کلیم انصاری، ڈاکٹر فیض صدیقی و دیگر شامل تھے نے جمعیۃ علماء کے ذمہ داران و، سیکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار اعظمی وکلاء متین شیخ، انصار تنبولی اور شاہد ندیم سے جمعیۃ علماء دفتر میں ملاقات کرکے ان سے اس تعلق سے رہنمائی اور مدد طلب کی تھی جس کے بعد ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔