ممبئی یونیورسٹی میں ’’عربی ناول مابعد1950‘‘ کے عنوان پر دو روزہ سیمینار کا انعقاد
ممبئی :
عروس البلاد کی مشہور و معروف یونیورسٹی ’’ممبئی یونیورسٹی ‘‘ میں گزشتہ دنوں شعبہ عربی کی جانب سے ایک دو روزہ عظیم الشان سیمینار بعنوان ’’عربی ناول مابعد1950‘‘کا انعقاد عمل میں آیا۔جس میں ملک کے طور و عرض سے مشہور اور نامور پروفیسر اور ڈاکٹریٹ کردہ اساتذہ فن نے شرکت کی ۔
ممبئی یونیوسٹی میں منعقدہ سیمینار میں ملک بھرسے کئی پروفیسر اور ڈاکٹریٹ کردہ اساتذہ فن ،بطور خاص پروفیسر شفیق ندوی ،پروفیسر ثناء اللہ اور ڈاکٹر عبد الماجد وغیرہ نے شرکت کی ،اور اپنے شاندار مقالے کے ذریعہ علم و فن کے موتی بکھیرے ۔
سیمینار کا آغاز محمد امام الدین کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، پروفیسر محمد شاہد صاحب نے مہمانوں کا پر جوش خیر مقدم کیا اور پروفیسر شفیق احمد ندوی نے انتہائی پر مغز خطبہ پیش کیا ،اور عربی ناول کے ارتقاء اور اس نوع کے اساطین کو پیش کیا اور سامعین بطور خاص طلبہ کے علم بیش بہا کا اضافہ کیا ۔اسی سیشن میں پروفیسر ثناء اللہ ندوی اور پروفیسر عبد الماجد قاضی نے بھی اپنے اہم مقالے پیش کئے۔جبکہ اس سیشن کی صدارت پروفیسر محمد اقبال حسین نے کی۔
سیمینار کا دوسرا سیشن ظہرانہ کے وقفہ کے بعد شروع ہوا اور اس سیشن کی صدارت پروفیسر ولی اختر ندوی صاحب نے کی اور اس میں ڈاکٹر قمر ،ڈاکٹر نسیم اختر،ڈاکٹر فوزان،ڈاکٹر محمود مرزا ،ڈاکٹر انصار احمد ،ڈاکٹر ریاض احمد ،ڈاکٹر محمد ادریس ،پروفیسر عائشہ کمال اور ڈاکٹر محمد طارق نے معلومات افزاء مقالے پیش کئے۔
دوسرے دن کے پہلے سیشن کی سربراہی پروفیسر راشد نسیم صاحب نے کی اور اسمیں ڈاکٹر ولی اختر ندوی،ڈاکٹر حیفا شاکری، پروفیسر عشرت علی اور ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی نے اپنے نوادرات پیش کئے۔چائے کے وقفہ کے بعد کے سیشن کی سربراہی پروفیسر عائشہ کمال صاحبہ نے کی اور پروفیسر راشد نسیم ندوی ڈاکٹر مجیب اختر اور محترمہ رابعہ شبیر نے اپنے مقالے پیش کئے ۔
پروگرام کے آخری سے پہلے والے سیشن کی صدارت پروفیسر ثناء اللہ ندوی صاحب نے کی اور ڈاکٹر محمد تابش ،امام الدین،سائمہ انصاری،خورشید نیاز اور مومن نوشاد نے اپنی کاوشیں سامعین کے گوش گزار کیں ۔
سیمینار کے آخری سیشن کی سربراہی پروفیسر عبد الماجد قاضی صاحب نے کی اور شمس الرب،قزوین،اسما قاضی،محترمہ شہناز،محمد عامر انصاری ،محمد عادل ،غوثیہ شیخ،مہ جبین ،محترمہ حنا فاطمہ اور صفوان احمد نے اپنے اپنے مقالے پیش کئے ۔موخر الذکر لوگوں میں سے کچھ لوگوں کو قلت وقت کی وجہ سے بعجلت ممکنہ اپنی کاوشیں پیش کرنی پڑیں ۔اس آخری سیشن میں محترمہ حنا فاطمہ صاحبہ نے منظوم عربی نظم پیش کیا ،حالانکہ اس نظم کو بحیثیت عنوان سیمینار کے آغاز میں ہی نذر سامعین ہونا چاہئے تھا ۔
اس سیمینار میں صفوان احمد نے بھی ایک مقالہ بعنوان ’’رضوی عاشور اور ان کی ناول ثلاثیات غرناطہ‘‘ پیش کیا ،یہ ناول اندلس ’’موجودہ اسپین‘ ‘میں مسلمانوں کے خونچکاں زوال کے حوالے سے نرالے طرز اور اچھوتی تعبیرات میں پرویا ہوا ایک شاہکار تاریخی دستاویز ہے ۔
اس سیمینار میں ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے سے منسلک سابق اور موجودہ طلبہ نے بھی اپنے مقالے پیش کئے اور اساتذہ فن سے داد و تحسین حاصل کیا۔
اس پروگرام کو منعقد کرنے اور اس کو کامیابی سے اختتام تک پہونچانے میں مہمانان کرام اور سامعین کے ساتھ شعبہ عربی کے اراکین اور انتظامیہ نے جی توڑ کوشش کی ،جن میں سر