سیرت فاطمہ عالم نسواںکے لیے نایاب نمونہ عمل : عروج الحسن میثم
مبارکپور: آج یہاں مبارک پور کے محلہ حیدری نگر ، نزدمدرسہ باب العلم ، امام بارگاہ سید سیف علی شاہ میں ایام عزائے فاطمہ کے عنوان سے مجلس کا انعقاد ہوا ۔ پر وگرام کا افتتاح جناب سکندر علی اور خیرات الحسن و ہمنوا کے مرثیہ سے ہوا ۔ اس کے بعد مولانا میثم نے پر وگرام کی نظامت کی ۔ مجلس کو خطاب کرتے ہوئے عرواج الحسن میثم نے کہاکہ ایک ماں کی بچوں کے لیے تربیت کا آغاز اسی وقت سے ہو جاتا ہے جب کہ وہ اپنی ماں کیشکمہی میں ہوتے ہیں۔ ماں کی شخصیت کے اثرات ہی اس بچے کی آئندہ زندگی کے راہ کا انتخاب کرتے ہیں اور جب اللہ نے بی بی فاطمہ کی گود میں جنت کے نوجوانوں کے سردارتو نبی کی بیٹی نے ایسی پر ورش کی کہ دونوں امام بنا کر مثال قائم کر دی۔ ان کی تربیت کا فریضہ دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔ دین کی حفاظت کے لئے دنیا قربان کر دینے کا سبق درحقیقت انہوں نے اپنی ماں ہی سے سیکھا۔بی بی فاطمہ زہراکی شخصیت ہر دور کی خواتین کے لئے ایک مثال ہے۔ان کی پردے کی پابندی ، ان کی حق گوئی ، ان کی عبادت گزاری اور ان کی خدمت گزاری تمام خواتین کےلیے مشعل راہ ہے۔
مولاناعروج الحسن عظمت فاطمہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اگر یہ دیکھنا چاہتے ہو کہ خدا کی نگاہ میں محترم ہو یا اس کی نگاہ سے گر گئے ہو تو خود اپنی طرف توجہ کرو اور دیکھو کہ حضرت فاطمہ سے محبت کرتے ہو یا نہیں اگر دیکھو کہ اب تک دل میں اس بی بی کی محبت موجود ہے تو جان لو کہ خدا کی نظر گرے ہوئے نہیں ہو ۔ انہوں نے حادیث کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک فرشتہ نے خوشخبری دے کہ فاطمہ اہلِ جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہے اور حسن و حسین جنت کے تمام جوانوں کے سردار ہیں۔ فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے پس جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔اسے تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے اور اسے مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے، جس نے اسے ستایا اس نے مجھے ستایا۔ مولانا نے آخر مصائب زہرا بیان کرکے رسول خدا کی بارگاہ میں تعزیت پیش کی ۔ واضح ہو کہ یہ پر وگرام مو منین مبارکپور کی جانب سے ہوا ، پر وگرام کے مہتمم مولانا جواد حیدر ، مولانا غمخوار حسین وغیرہ نے بڑی والہانہ انداز اپنی ذمہ داری نبھائی ۔