سازوغزل کے ذریعہ اردوزبان کو فروغ حاصل ہوا:پروفیسرآصفہ زمانی
’سازو آواز‘ کے عنوان سےاکیڈمی آف ماس کمیومیں نکیشن شام غزل کا انعقاد
لکھنؤ: سازو آواز کے عنوان سے شام غزل پروگرام کا انعقاد آج اکیڈمی آف ماس کمیو نکیشن میں بااشتراک اترپردیش اردو اکادمی، اور زیر انتظام اکیڈمی آف ماس کمیو نکیشن ہوا ۔ پروگرام کی صدارت پدم شری پروفیسر آصفہ زمانی چیر پر سن اتر پردیش اردو اکادمی لکھنؤ نے کی ۔ جبکہ نظامت کے فرائض محسن خان سکریٹری آف ماس کمیو نکیشن نے انجام دئے ۔ اس موقع پر پروگرام میں مہمان اعزازی کی حیثیت سے ایس رضوان سکریٹری اترپر دیش اردو اکادمی ،ڈاکٹر مام چندرا ، مسنر وینا چندرا ، عرفان احمد ، طارق خان ، نے شرکت کی ۔ پروگرام میں سب سے پہلے تاج حسین رضوی نے اپنا کلام پیش کیا ۔اس موقع پر چیر پرسن اردو اکیڈمی پروفیسر آصفہ زمانی نے کہا کہ غزل کے ذریعہ اردوزبان وادب کو فروغ دیا جاتا ہے اور اس صنف غزل نے بھی اردو کی ترقی میں چار چاند لگادئے ہیں اورمیں اس کے لئے پروگرام کے آرگنائزر محسن خان کو مبارکباد پیش کرتی ہوں،جوہمیشہ اردو کی خدمت کیلئے سرگرم عمل رہتے ہیں۔
شعراء کے منتخب اشعار
مجھ سے پتھر میں محبت کے شگوفے کھل جائیں
دیکھنا ہے تو مجھے غور سے اتنا دیکھو
سنجے مصرا شوق
کبھی کماں تو کبھی دار سے الجھتی ہے
میری انا میری دستار سے الجھتی ہے
عجیب رت ہے یہ مقتل میں جانثاری کی
ہماری خاک بھی تلوار سے الجھتی ہے
شاہد کمال
اپنے ساتھ گزرنے والا
ایک اک لمحہ نر وانی سا
آواز اس کی اس کا تکلم
سارے گاما پا دھانی سا
تاج رضوی
سفر حیات کا اس طرح بھی تو ممکن تھا
کہ اپنے دور کے حالات سے صلح کر تا
شگفتہ سا ز کی آواز کی طرح ہر دم
بجھے بجھے سے چراغوں میں روشنی کر تا
احمد عرفان علیگ
جو تیری یادوں کا ہے وہ سائباں لے جا ئیں گے
دھو پ کے صحرائوں میں ہم بدلیاں لے جائیں
لوگ جلتے جنگلوں کی لکڑیاں چن لے گئے
ہم نظر میں سبز یادوں کا دھواں لے جا ئیں گے
حنا رضوی
اس موقع پر پروگرام میں خصوصی طور سے رام پر کا ش بیخد،وشال سریواستو ، تاج رضوی ، عرفان علیگ ، ایس رضوان، ڈاکٹر رفعت رضوی ، حنا رضوی ، طارق خان ، شبنم ،نسرین حامد ، مسرت خاں ، سراج ولی خان ، خورشید جہاں ، آفاق ، جیلانی خان علیگ ، حمید اللہ صدیقی ، ضیاء اللہ صدیقی ، محمد راشد ، محمد رضوان احمد خان ،ڈاکٹر مسیح الدین خان وغیرہ نے شرکت کی ۔