امریکی صدر اور ہندوستانی وزیر اعظم کی سوچ ایک جیسی ہے، گلزار اعظمی
ممبئی:
امریکی صدر اور ہندوستانی وزیر اعظم کی سوچ ایک جیسی ہے اور وہ اقلیتوں کا اعتماد جیتنے میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں نیز دنیا بھر میں بسنے والی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے تئیں ماضی اور آج کی امریکی پالیسیوں میں زمین آسمان کا فرق ہے ، ان بے لاگ خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں واقع امریکی سفارتخانہ کے نمائندوں سے دوران ملاقات کیا۔
گذشتہ کل دفتر جمعیۃ علماء میں رابرٹ پولسن ہاؤسر (وائس قونصل برائے سیاسی امور) اور عائشہ خان (پالیٹیکل صلاح کار )نے گلزار اعظمی، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہدندیم و دیگر سے ملاقات کی اور حالات حاضرہ پر سیر حاصل گفتگو کی جس کے دوان گلزار اعظمی نے امریکی نمائندوں کو بتایا کہ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرم کی پالیسیوں کی نقل موجودہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کرتے ہیں اور نریندر مودی کو امریکہ سے سپورٹ ملتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہندوستان میں بسنے والی اقلیتوں بالخصوص مسلم اور کریسچن کو نشانہ بناتے ہیں ، ان کے عائلی قوانین میں ترمیم کرنے کی گھناؤنی سازش کرتے ہیں نیز انہیں ترقی کے مواقع میسر کرانے کی بجائے انہیں مزید پسماندگی کی طرف ڈھکیلا جارہا ہے ۔
دوان گفتگو گلزار اعظمی نے کہا کہ ماضی میں اقلیتوں پر ہونے والی زیادتی کے خلاف امریکہ سے آواز بلند ہوتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہوتا ہے ، امریکہ نے بھی آنکھ موند لی ہے نیز ہندوستانی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے تعصبانہ رویہ پر اس کی خاموشی ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔
وفد کو گلزار اعظمی نے بتایا کہ چین میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے لیئے ہندوستانی مسلمان فکر مند ہے لیکن وہ ایسا کوئی بھی قدم نہیں اٹھائے گا جس سے دو نوں ملکوں کے تعلقات مزید خراب ہوں اور ملک کے نسق امن میں خلل پڑے نیز امریکی حکومت کو اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں پوری شدت کے ساتھ اٹھانا چاہئے ۔
گلزار اعظمی نے وفد کو جمعیۃ علماء ہند کی خدمات اور اس کے قائم ہونے کے پس منظر کے تعلق سے تفصیل سے بتایا اور دیگر موضوعات پر گفتگو کی جس کے بعد وفد نے گلزار اعظمی صاحب کو یقین دلایا کہ وہ ان کے اعتراضات و خدشات اعلی حکام تک پہنچائیں گے۔