مالیگاؤں ۲۰۰۸ ء: بھگواء ملزمین کو جھٹکا، ہائی کورٹ کا اسٹے دینے سے انکار
کل نچلی عدالت میں چارج فریم متوقع
ممبئی : مالیگاؤں ۲۰۰۸ء بم دھماکہ معاملے میںآج بھگواء ملزمین کو اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے نچلی عدالت کے چارج فریم کیئے جانے والے فیصلہ پر اسٹے دینے سے انکار کردیا ، حالانکہ ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیل کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے معاملے کی سماعت ۲۱؍ نومبر کو کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔
متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے دفتر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس گڈگری کے سامنے ملزم کرنل شریکانت پروہیت اور دیگر ملزمین نے نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف اپیل داخل کرتے ہو ئے چارج فریم کیئے جانے والے حکم نامہ پر اسٹے دیئے جانے کی درخواست کی تھی جسے مداخلت کار کی مداخلت کے بعد عدالت نے مسترد کردیا جس سے نچلی عدالت کو چارج فریم کرنے میں آسانی ہوگی۔
ملزم کے وکیل ششی کانت شیودے نے عدالت سے نچلی عدالت کے فیصلہ پر اسٹے دیئے جانے کی گذارش کی جس کی جمعیۃعلماء مہاراشٹر کی جانب سے مقرر کردہ وکلاء عبدالمتین شیخ ، شاہد ندیم اور ساجد قریشی نے مخالفت کی اور عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے مقدمہ کی جلد از جلد سماعت کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ہیں لہذا اب مزید اسٹے نہیں دیا جانا چاہئے۔حالانکہ کرنل پروہیت کے وکیل نے عدالت سے بہت منت وسماجت کی لیکن عدالت نے اسے کسی بھی طرح کی راحت دیئے جانے سے انکار کردیا۔
آج کی عدالتی کارروائی کے بعد یہ امید ہوگئی ہیکہ کل خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین پر چارج فریم کردیگی اور باقاعدہ مقدمہ کی سماعت کا آغاز ہوجائے گا۔
اسی درمیان متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃعلماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی نے کہا کہ بھگواء ملزمین اگر ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہوتے ہیں تو جمعیۃ علماء سپریم کورٹ میں بھی ان کی مخالفت کریگی۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں خصوصی این آئی اے عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلہ میں کہا تھا کہ ملزمین پر یو اے پی اے قانون کا اطلاق جائز ہے جس کے بعد سے ہی بھگواء ملزمین نچلی عدالت کے فیصلہ پر اسٹے حاصل کرنے کے لیئے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں لیکن آج ان کی ساری امیدوں پر ہائی کورٹ نے پانی پھیر دیا۔