استاد دارالعلوم ندوۃ العلماء مرحوم جاوید اقبال ندوی کے گھر جا کروالدسے تعزیت کی

لکھنؤ۱۹:(ضیاء اللہ صدیقی) دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم وصدرآل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ حضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی صاحب نے آج دارالعلوم ندوۃ العلماء کے استادمرحوم مولاناجاوید اقبال ندویؔ جن کا گزشتہ ۷ ا؍گست کو انتقال ہو گیا تھا، ان کی قیام گاہ نشاط گنج جاکر ان کے والد اوراپنے رفیق ڈاکٹر سید اقبال احمد ندویؔ سے ملاقات کر کے عزیز واقارب اور پسماندگان سے تعزیتی کلمات کہے اور صبر کی تلقین کی۔ مولانا نے کہا کہ اس خاندان سے ہمارا دینی اور خاندانی اعتبارسے بہت گہرا تعلق ہے ۔ انھوں نے کہا کہ جاوید کے متعلق شوگر کے مرض اور تکالیف کی اطلاعات ملتی رہتی تھیں اور دعائیں بھی کی جاتی رہتی تھیں۔ لیکن مقدرات میں کسی کا کوئی دخل نہیں ہوتا جو اللہ نے فیصلہ کیا ہے اس پر ایمان رکھنا ضروری ہے ۔ اللہ نے کائنات کا منصوبہ پہلے سے طے کر دیا ہے۔اورہر ایک کا وقت بھی کائنات بناتے ہی مقرر کردیا تھا۔ اس کے نظام میں کہیں ظلم نہیں ہے صرف مصلحت ہے۔ اللہ نے جو عمر انھیں عطا کی وہ انھوں نے بہت مفید طریقے سے گذاری بہت اچھے اور فلاحی کام کئے جس کا انھیںان شاء اللہ اجر عظیم ملے گا۔ مسلمان کو اس کا بدلہ آخرت کی زندگی میں ملے گا جو کڑورں سال کی زندگی ہے مومن کی ہر چیز میں خیر ہے کہ اللہ نے جو کیا اچھا کیا ۔کافر کا معاملہ بہت مایوسی کا ہوتاہے اس کا یہ معاملہ ہے کہ چیز ملی توملی نہیں تو اب نہیں ملے گی۔ اس کو مایوسی ہوتی ہے ۔ اس کو امید نہیں ہوتی اس لئے وہ خسارے میں رہتاہے۔مومن کبھی خسارے میں نہیں رہتا ہے اس کے سامنے آخرت کی زندگی ہے جہاںاس پر اللہ کی طرف سے وہ نعمتیں ملیں گی جو ختم نہ ہونے والی ہیں ۔ انھوں نے دین اور ملت کے لئے اچھے کام کئے ان کو اس کا اجر ملے گا اور ہم لوگوں کو اس کے لئے دعا بھی کرنی چاہئے۔ اللہ ان کی محنتوں کو قبول فرمائے اور ان کے پسماندگان اور اعزہ واقربا کو اجر عطا فرمائے ۔ مثالیں دی جاتی ہیں کہ ماں باپ نیک تھے اس لئے اللہ نے اولاد کو نوازا۔ انشاء اللہ ان کی نیکیاں آپ سب کے لئے کام آئیں گی۔آخر مولانا نے مرحوم کے لئے دعا ئے مغفرت فرمائی ۔اس موقع پر مولانا واضح رشید ندوی ، مولانا حمزہ ندوی اور مولانا شاہد صاحبان بھی مولانا کے ہمراہ موجود تھے۔