سینئر صحافی کو دہشت گرد بتانے والی پولیس نے مانگی معافی
سی ۔او کینٹ تنو اپادھیائے نے صحافی کے گھر پہونچکر واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا
لکھنؤ ۱۷اگست۔ سینئر صحافی اور ریاستی ہیڈکوارٹر پر تسلیم شدہ صحافی محمد شاہد خان کے گھر پر کینٹ پولیس کی طرف سے دبش دینے اور صحافی و ان کے اہل خانہ کے ساتھ بدسلوکی کرنے اور دہشت گرد بتانے کے معاملے پر کینٹ تھانہ کی انچارج رنجنا سچان نے صدر چوکی انچارج آشوتوش کمار سنگھ سمیت اپنے پورے عملے کے ساتھ شاہد خان کے گھر آکر معافی مانگی۔ساتھ ہی سی۔ او۔ کینٹ تنو اپادھیائے نے بھی صحافی کے کینٹ میں صدر بازار واقع گھر پہنچ کر درجنوں صحافیوں اور علاقے کے لوگوں کی موجودگی میں صحافی کے ساتھ پیش آئے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور معاملے میں پولیس کی کارروائی کو بڑی چوک اور غلط فہمی میں اٹھایا گیا قدم بتایا۔اگرچہ درجنوں صحافیوں اور علاقائی لوگوں کی موجودگی میں سی۔او کینٹ کی جانب سے واقعہ پر افسوس کا اظہا رکرنے اور اکینٹ تھانہ کی ایس ۔او ۔ رنجنا سچان کے معافی مانگنے پر سینئر صحافی محمد شاہد خان نے معاملے کو ختم کرنے کا بھروسہ دلایا۔
بتاتے چلیں کہ ریاستی ہیڈکوارٹر پر تسلیم شدہ صحافی اور آکاش وانی لکھنؤ میںکیزول نیوزایڈیٹر اور دوردرشن کیندر لکھنؤ میں اردو نیوز رائٹر کے طور پر کام کر رہے محمدشاہد خان کے گھر پر 14 اگست کو دوپہر تقریبا ایک بجے کینٹ تھانہ کی ایس۔ او۔ رنجنا سچان نے ایک ایس آئی ، تین پولیس اہلکاروں اور سادہ یونیفارم میںکچھ دوسرے افراد کے ساتھ دستک دی۔صحافی کے دروازہ کھولتے ہی گھر میں ٹیم کے لوگوں کے ساتھ گھس کر انسپکٹر رنجنا سچان کہنے لگیں کہ تمہارے یہاں دہشت گرد آتے ہیں اور تم لوگ بھی دہشت گرد ہو۔ شاہد خان کے اپنے کو ریاستی ہیڈکوارٹر پر تسلیم شدہ صحافی بتائے جانے اور تسلیمیت کاکارڈ دکھائے جانے پر انسپکٹر کینٹ رنجنا سچان نے کہا کہ اس کارڈ کو ہم نہیں مانتے، ساتھ ہی اور بھی بہت کچھ برا بھلا کہا۔اس کے علاوہ صحافی شاہد خان کا بھانجہ محمدعمران جو ٹیلرنگ کا کام کرتا ہے، کوعلاقے میں واقع دوکان سے بلوا کر پولیس نے دونوں افراد کی گھر کے باہر گروپنگ فوٹو بنا کر ساتھ لے جانے لگے، لیکن تصویر یں کھینچنے کے بعد ایک شخص کے آنے اور معزت کا اظہار کرنے پر انسپکٹر اپنی ٹیم کے ساتھ بیرنگ واپس لوٹ گئیں۔بعد میں کرائے کے گھر کی توثیق کے نام پر پولیس نے شاہد خان سے تسلیم شدہ پریس کارڈ کی فوٹو کاپی، آدھار کارڈ، مکان کے کورٹ میں جمع ہونے والے کرائے کی رسید کی فوٹو کاپی اور فوٹو اور بھانجے محمد عمران کے آدھار کارڈ کی فوٹوکاپی بھی جمع کرالی۔
پولیس کی طرف سے دہشت گرد جیسے الزامات عائد کرنے کے واقعہ سے صحافی محمدشاہد خان اور ان کے لواحقین گہرے صدمے میں آ گئے اور انہوں نے اس کی اطلاع اپنے صحافی ساتھیوں اور جاننے والوں کو دی۔اترپردیش تسلیم شدہ رپورٹرس کمیٹی کے سیکرٹری شیوسرن سنگھ، نائب صدر اجے شریواستو اور آکاش شرما اور مجلس عاملہ کے رکن سریش یادو سمیت شاہد خان کی صحافت کے 25 سالہ سفر کے ساتھی نوید شکوہ، رمیش چندر، کے علاوہ مسعودا لحسن، عتیق الرحمان، ٹی ۔کے شرما ، ڈی پی شکلا، وید پرکاش شرما، شویندر پانڈے، اشوک سنگھ اور آشیش سنگھ سمیت درجنوں صحافیوں نے اس معاملے سے حکومت کے اعلی افسران پرنسپل سیکریٹری اطلاعات اونیش اوستھی، داخلہ سکریٹری بھگوان سوروپ اور اے ڈی جی نظم و نسق پروین کمار کو واقف کرانے کے ساتھ ساتھ ایک درخواست دے کربھی معاملے کی جانچ کراکر قصورواروں کے خلاف سخت کاروائی کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ افسران نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا۔پرنسپل سکریٹری اطلاعات اونیش اوستھی نے فورا کارروائی کرتے ہوئے ایس ایس پی کلاندھی نیتھانی سے بات کر صحافیوں کو بتایا کہ پولیس نے غلط فہمی میں غلطی سے ایسا قدم اٹھا لیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ صحافی شاہد خان کو اور ان کے اہل خانہ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، پولیس سے غلطی ہو گئی ہے۔ افسروں سے ملنے والے صحافیوں میں اہم طور پر اتر پردیش تسلیم شدہ رپورٹر کمیٹی کے سیکرٹری شیوسرن سنگھ، نائب صدر اجے شریواستو اور آکاش شرما اور مجلس عاملہ کے رکن سریش یادو کے علاوہ نوید شکوہ، رمیش چندر، مسعودالحسن، عتیق الرحمان، ٹی۔ کے شرما، ڈی پی، شکلا، وید پرکاش شرما، شویندر پانڈے، اشوک سنگھ اور آشیش سنگھ سمیت درجنوں صحافی شامل تھے۔ بعد میں صحافی محمد شاہد خان کے درجنوں صحافی ساتھیوں اور آکاشوانی و دوردرشن میں ساتھ کام کرنے والے لوگوں نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور شاہد خان کو ڈھارس بندھایاا اور ہر حال میں ان کے ساتھ کھڑے رہنے کا بھروسہ بھی دلایا۔ کینٹ علاقے کے سابق کارپوریٹرمحمد اشفاق قریشی، اور دیگر علاقائی لوگوں نے سینئر صحافی محمد شاہد خان کے ساتھ پیش آئے اس واقعہ کو افسوک ناک قرار دیا اور موقع پر موجود صحافی اور ان کے اہل خانہ کو ڈھارس بھی بندھایا۔ اردو میڈیا سوسائٹی کے کنوینر آفاق احمد اعظمی نے بھی سینئر صحافی شاہد خان اور انکے اہل خانہ کے ساتھ پولیس کی جانب سے کی گئی ایسی کاروائی کو بہت ہی افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عام مسلمانوں کے ساتھ طرح کا برتاؤ کیا جا تا ہوگا۔