قرآن کی تفسیر کے بغیر حقیقی مطالب کو نہیں سمجھا جا سکتا : مولانا اقتدار حسین
مبارک پور :دنیا و آخرت میں خدا وند عالم نے انسان کی رہنمائی اور اس کی نجات کے لیے قرآن جیسی عظیم کتاب کو اپنے حبیب پرنا زل کیا تاکہ انسان قرآن کے بتائے ہوئے فرامین پر عمل کر کے اپنی زندگی کو سعادت و کامرانی کے عظیم مر تبہ پر فائز کر سکے ۔قرآ ن ایسی الٰہی کتاب ہے جس کو اللہ نے اپنے سب سے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لیے منتخب کیا ۔ پیارے نبیؐ نے قرآن مجید کے ذریعہ سے ہی لوگوں کو فلاح و بہبود کا درس دیا ۔
مولانا اقتدار حسین آج یہاں امام بارگاہ حیدری ، واقع پورا رانی میں ’ ’درس قرآن و اصلاح معاشرہ ‘‘ کے دوران اپنے خیالات کا اظہارکر رہے تھے ۔ انہوں نے عوام کو قرآن کی اہمیت بتاتے ہوئے کہاکہ موجودہ دور میں جو مسلمانو ں کا بھیانک چہرہ منظر عام پر نظر آرہا ہے دراصل وہ قرآن سے دوری اختیار کرنے کا نتیجہ ہے ، قرآن ، اس کے معنی و مطالب اور تفاسیر کو حقیقی معنوں میں سمجھا ہی نہیں ہے ۔ اس لیے صرف قرآن کو پڑھ لینا ہمارے لیے کا فی نہیں ہے بلکہ قرآن کے ترجمے اور اس کی صحیح تفاسیر کو جاننا، سمجھنااور اس پر عمل کرنا بہت ضروری اور اسی کے توسط سے ہمارا فروغ ممکن ہے۔ اگر مسلمان قرآن کے اصول و ضوابط پر عمل کریں تو ہر گز ذلیل خوار نہیں ہوں گے کیونکہ قرآن ہمارے لیے ہا د ی و ہدایت بھی ہے مگر اس وقت تک جب تک مسلمان اور قرآن دونوں میں تطبیق رہے ۔
لہٰذا ہمیں چاہئے کہ احادیث نبوی کے ضمن میں ’’میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جارہاہوں ایک قرآن دوسرے میرے اہل بیتؑ اور یہ دونوں حوض کو ثر تک ساتھ رہیں گے ‘‘ اس حدیث سے واضح ہو جا تا ہے کہ تفسیر قرآن کا حق اسے حا صل ہے جسے اللہ کے رسولؑ نے قرآن کے برابر قرار دیا ۔ اس لیے قرآن کو سمجھنے کی خاطر اہل بیتؑ کا سہارا لیناضروری ہے جو قرآن کے حقیقی وارث ہیں تاکہ ہم قرآن کے ساتھ ساتھ اس کی تفاسیر کو صحیح طور پر سمجھ کر عوام الناس میں اس کے مفاہیم کو نشر کر سکیں ۔
پروگرام میں مولانا رضا نواز ، جناب علی رضا ، شاعر اہل بیت محمد رضا محمدؔ ، جناب مہدی رضا ، جناب عابد حسین ، جناب سلمان اختر ، جناب علی ظہیر ، جناب محرم علی کربلائی ، جناب امام اصغر، جناب معصوم کربلائی ، جناب ہا شم رضا ، جناب نوازش علی،جناب مہدی رضا ، جناب امام نقی ، جناب سید محمد ،مولانا انتظار مہدی کے علا وہ کثیر تعداد طلبہ حضرات اور دیگر معزز شہری موجود تھے ۔