الور سانحہ قتل نہیں حیوانیت اور درندگی کی انتہاہے :ارشد مدنی
نئی دہلی : الور میں ہوئے ماب لنچنگ واقعہ پر اپنی سخت برہمی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا سید ارشدمدنی نے کہا کہ یہ قتل نہیں حیوانیت اور درندگی کی انتہاہے کہ ہجوم کی شکل میں اکٹھا ہوکر کسی بے گناہ اور نہتے شخص کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتاردیا جائے انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات تویہ ہے کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے باوجود یہ درندگی رک نہیں رہی ہے جس روز سپریم کورٹ نے اس طرح کے واقعات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک فیصلے میں کہا کہ کوئی شخص قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا اورمرکزسے اسے روکنے کے لئے پارلیمنٹ میں الگ سے قانون بنانے کی ہدایت بھی کی عین اسی روز پورے ملک میں امن واخوت کے پیغام کو پھیلانے والے ایک مذہبی رہنماسوامی اگنی ویش پر ایک مخصوص سیاسی پارٹی سے تعلق رکھنے والے لوگ جاں لیوا حملہ کردیتے ہیں اور اب الور میں ایک بے گناہ کی جان لے لی گئی ہے انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تو ماب لنچنگ کو روکنے کے لئے دوہفتہ قبل ہی تمام ریاستوں کو ہدایت جاری کرکے موثر اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا اب اگر اس کے بعد بھی اس طرح کے واقعات نہیں رک رہے ہیں تو پھر اس کا صاف مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو لوگ ایسا کررہے ہیں انہیں سیاسی تحفظ اور پشت پناہی حاصل ہےِ ؟ اس لئے اس کے حوصلہ بلند ہیں ، مولانا مدنی نے کہا کہ جب ملک کی ایک ممتاز مذہبی شخصیت پر جان لیوا حملہ کے بعد سرکارخاموش رہتی ہے اور کسی کے ماتھے پر شکن تک نہیں آتی تو اخلاق ، جنید ، پہلوخاں اور اب اکبر جیسے لوگوں کی کیا بساط ، انہوں نے پر عزم لہجے میں کہاں کہ ماب لنچنگ کے نام پر حیوانیت اور درندگی اپنی حدیں توڑتی جارہی ہے ہمیں امید تھی کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ باربارسخت تبصرے اور برہمی کے بعد سرکار سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے روکنے کے لئے موثر اقدامات کرے گی ، لیکن ہرطرف مایوسی کے سواکچھ نظر نہیں آتا اس لئے ان حالات میں جمعیۃ علماء ہند خاموش نہیں رہ سکتی ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند روز اول سے خاموش رہ کر کام کرنے میں یقین رکھتی ہے اس لئے اس طرح کے معاملوں پر بھی احتجاج اور مظاہرہ کی جگہ وہ خاموشی سے اپنا کام کرے گی اگر سپر یم کورٹ کے سخت ہدایت کے بعد بھی سرکار قانون سازی نہیں کرتی اور بے گناہوں کی ہلاکت کو روکنے کے لئے مؤثر اقدامات سے پہلو تہی اختیار کرتی ہے تو جمعیۃعلماء ہند اس کے خلاف قانونی سطح پر جدوجہد کرے گی، الور سانحہ میں مارے گئے شخص کے اہل خانہ سے گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مولانا مدنی نے اعلان کیا کہ جمعیۃعلماء ہند پسماندگان کو ہر طرح کی مالی اور قانونی امدادفراہم کرے گی ، قابل ذکرہے کہ مولانامدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلماء ہریانہ،پنجاپ ہماچل پردیش کے صدرمولانا محمد خالد قاسمی نے ایک پانچ رکنی وفدکے ساتھ مقتول کے گاؤں کول ضلع نوح (ہریانہ) جاکران کے والد جناب محمد سلیمان اور اہل خانہ سے ملاقات کی اور ہر طرح کی مالی اور قانونی امداد کی یقین دہانی کرائی اور یہ بھی یقین دلایا کہ جمعیۃعلماء ہند انہیں انصاف دلانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی اور ساتھ ہی مولانا مدنی نے یہ بھی اعلان کیا کہ مقتول اکبر کے تمام بچوں کے تعلیمی مصارف خواہ وہ مدرسے میں تعلیم حاصل کریں یا اسکول میں جمعیۃ علماء ہند اٹھائے گی۔ ، واضح ہوکہ پینتیس سالہ مقتول اکبر ایک غریب اور مزدور پیشہ انسان تھا اس کے سات بچے ہیں جن میں چار لڑکیا ں اور تین لڑکے ہیں ۔