حافظ قرآن خود اپنے اوراپنے والدین کیلئے عنداللہ باعث فخروافتخار ہے:مولانا سعید الرحمن اعظمی ندویؔ
مدرسہ افضل العلوم وافضل میموریل پبلک اسکول کا پانچواں سالانہ جلسۂ دستاربندی وتعلیمی مظاہرہ کا انعقاد
لکھنؤیکم اپریل،مولانا عبدالرحمن نگرامی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے تحت مدرسہ افضل العلوم وافضل میموریل پبلک اسکول کا پانچواں سالانہ جلسۂ دستاربندی وتعلیمی مظاہرہ کا انعقاد ہوا، جس میں پہلا سیشن کی نظامت درجہ حفظ کے طالب علم عبداللہ نے کی۔ اس سیشن میں طلباء کے ذریعہ بہترین تعلیمی مظاہرہ پیش کیاگیا۔ محمد ارمان کی تلاوت قرآن کریم سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ محمد سمیر، محمد سفیان نے اردو وانگریزی زبان میں ترجمہ کے ساتھ تقریر کی تو درجہ حفظ کے طالب علم محمد سعد نے نبی کریمؐ کا حلیہ مبارکہ بیان کیا۔ علاقائی زبان میں دیہاتی انداز میں طالب علم محمد دلشادنے ’اصلاح معاشرہ‘ عنوان پر اور طالبہ ریشم بانو نے ’طلاق کی ایک ضرورت‘ پر اردو میں تقریر کی ، جس کو سامعین نے خوب سراہا۔ اسی طرح مدرسہ بی بی عذراء للبنات کی بچیوں نے دعائیں اور چالیس احادیث ترجمہ کے ساتھ سنائیں، جبکہ اسکولی طالبات ثناء اور اشرہ نے فیشن پرستی کے عنوان پر جامع مکالمہ پیش کیا، جو ایک طرح سے منفرد مکالمہ تھا۔
دوسرے سیشن کی نظامت مدرسہ کے مہتمم مفتی نثار احمد قاسمی ندوی نے کی۔ مدرسہ کے بانی اور علامہ شبلی لائبریری ندوۃ العلماء کے لائبریرین مولانا محمدفیضان نگرامی نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا، جس میں انہوں نے صدرجلسہ مولانا ڈاکٹر سعیدالرحمن اعظمی ندوی کی ہمہ جہت شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سرزمین نگرام کی صفات بیان کی۔ انہوںنے نگرام واس کے اطراف کی دینی، تعلیمی اور ثقافتی زبوں حالی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تدارک کے لیے ہم نے اپنے اکابر سے متعدد بار مشورے بھی لیے اور عملی کوششیں بھی کیں۔ انہوںنے ادارہ کے مہتمم مفتی نثار احمد قاسمی ودیگر اساتذہ کی محنت کا بھرپور تذکرہ کیا۔ علامہ رئیس الشاکری ندوی نے مدحیہ قصیدہ پیش کیا۔
صدرجلسہ اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم مولانا ڈاکٹر سعیدالرحمن اعظمی ندوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ نگرام کی سرزمین کی ایک قدیم عملی تاریخ رہی ہے، اسی تاریخ کو مولانا فیضان نگرامی نے دہرایا ہے۔ تعلیم وتربیت پر جو یہاں محنت کی گئی ہے اس کے اثرات وثمرات ظاہر ہورہے ہیں۔ انہوںنے قرآن کریم کے حفظ اور اس کو یاد کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ آپ اورآپ کے والدین خوش نصیب ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے سینے میں پورے قرآن کریم اتار دیا ہے، اس کی حفاظت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ انہوںنے کہا کہ نگرام کی سرزمین پر اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے، اس سرزمین سے علماء کرام کی ایک بڑی جماعت تیار ہوئی ہے، اس کا فیض بہت دور دور تک پہنچ گیا اور باہر ملکوں سے یہاں پر لوگ پڑھنے کے لیے آئیںگے اور ان شاء اللہ ایک جماعت تیار ہوگی۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا غیاث الدین ندوی نے کہا کہ قرآن کریم ملک عرب میں نازل ہوا، مصر میںپڑھاگیا، ہندوستان میں سمجھاگیااور ہندوستان میں سمجھنے والوں میں ایک نام میرے استاذ مولانا محمد اویس نگرامی کا بھی ہے۔ انہوںنے کہا کہ نگرام ایک مرتبہ پھر علم ودین کی روشنی سے منور ہورہا ہے، اس لیے اب میں مولانا فیضان کو فیضانِ نگرام کہوںگا۔ ڈاکٹر حسان نگرامی نے کہا کہ اعلیٰ اور شائستہ دماغ کے لوگ ہی مدارس عربیہ میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ صرف دینی تعلیم ہی انسان کے دماغ کی کھڑکی کو کھول دیتی ہے۔جامعہ سید احمد شہید ملیح آباد کٹولی کے سینئر استاذ ادب مولانا کمال اختر ندوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ نبی کریم ﷺ نے امت کی اصلاح کا جو طریقہ اپنایا تھا، آج ہمیں بھی وہی طریقہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ مفتی خورشید انورنقشبندی نے عظمت قرآن پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اس موقع پر مولانا ڈاکٹر سعیدالرحمن اعظمی ندوی ودیگر اکابرین کے ذریعہ سات حفاظ کی دستاربندی عمل میں آئی۔ جلسہ میں مولانا ڈاکٹر فرمان ندوی، مولانا عبداللہ مخدومی، مولانا خلیق احمد ندوی ، ڈاکٹر خلیق احمد کھتولی، محمد عارف نگرامی، حسن متین نگرامی، سوسائٹی کے صدر محمد عمران نگرامی، مولانا ابرارحسن ایوبی ندوی ایڈوکیٹ، مولانا جمال ندوی کے علاوہ کثیرتعداد میںعلاقائی عوام کے ساتھ ساتھ خواتین کی کثیرتعداد موجود تھیں۔