کشف الدجیٰ ،کی شاعری نعت و منقبت کا عطر دان ہے:حیدر علوی
بزمِ خوشنویسانِ ادب نے مذاکرے کی میز سجائی
لکھنؤ ؍(رضوان احمد فاروقی): متحرک تنظیم بزمِ خوشنویسانِ ادب نے دبستانِ لکھنؤ کے ممتاز و معتبر شاعر محمد فاروق جاذبؔ کی شاعرانہ خدمات اور منفرد اندازِ بیاں کا اردو کے اہم قلمکاروں نے مولانا محمد علی جوہر فاؤنڈیشن (امین آباد) میں کھل کر اعتراف کیا اور کہا ’’۱۶؍ سو صفحات کے نعتیہ مجموعہ ’’کشف الدجیٰ‘‘ کا ادبی حلقوں میں والہانہ استقبال ہونا چاہئے کیونکہ یہ کام منفرد ،اچھوتا اور نادر المثال ہے۔ مقررین نے کتاب کو خرید کر پڑھنے پر زور دیا۔
صدارت معروف قلمکار ڈاکٹر عصمت ملیح آبادی نے کی اور نظامت کی باگڈور شاعر و صحافی رضوان احمد فاروقی کے پاس رہی۔ مہمان خصوصی حفیظ بن عزیز کانپوری رہے۔ حیدر علوی، خالد فتح پوری،شکیل گیاوی، احمد جمال، ڈاکٹر اسرار الحق اور رفعت شیدا صدیقی وغیرہم نے نثر ونظم میں ’’کشف الدجیٰ‘‘ پر سیر حاصل گفتگو کی۔
صدر ذی وقار ڈاکٹر عصمت ملیح آبادی نے آج کے مذاکرے کا عنوان ’’کارنامے سے کم نہیں یہ کام‘‘اس لئے درست ہے کہ جس شخصیت پر آج کا پروگرام ہے وہ واقعی نعت کے حوالہ سے مثالی اور ممتاز ہے۔ جاذب کی شاعری میں تقدس کے خوبصورت دائروں کے ساتھ بخشش کی امید کا رنگ نمایاں ہے۔ کنوینر پروگرام خالد فتح پوری نے نعت کا منقبت کے حوالہ سے جاذب لکھنوی کو امتیازی حیثیت کا حامل قرار دیا۔ حفیظ بن عزیز نے اپنے مقالہ میں بتایا کہ ’’کشف الدجیٰ‘‘ میں اعلیٰ درجہ کی نعتیہ و منقبتی شاعری ہے۔ حیدر علوی نے ’’کشف الدجیٰ‘‘ کی شاعری کو حمد ونعت کا عطردان قرار دیا۔ شکیل گیاوی نے کہا جملہ اصناف شعری پر کامل عبور کے باوجوود ان کی شاعری کا محور و نعت و منقبت ہے نیز ان کے یہاں لسانی و جذباتی نوادر موجود ہیں۔ رفعت شیدا صدیقی کے مطابق جاذب لکھنوی کے لئے ایک نہیںکئی محفلیں ہونی چاہئے۔
خوش فکر شاعر احمد جمال نے جاذبؔ لکھنوی کو نعت و منقبت کی ریاست کا میر قرار دیا۔ اور ڈاکٹر اسرار الحق قریشی نے شعرائے نعت کو نماز کی تلقین کی اور کہا شاعر کے کلام میں سیرت کے مختلف پہلوؤں کے ساتھ تاریخ اسلام کی روشنی ہے۔رضوان فاروقی نے اپنے مقالہ میں ’’کشف الدجیٰ‘‘ کو قیمتاً کرنے پر زور دیا اور کہا ٹافی، کمپٹ، بسکٹ کی طرح کتابوں کا حصول اچھا عمل نہیں ہے۔
مذاکرہ کا آغاز محمد فاروق جاذبؔ کے نعتیہ اشعار سے فہیم لالہ پوری نے کیا اور اختتام وصی صدیقی کے کلماتِ شکرانہ پر ہوا۔
خصوصی شرکاء کے نام اس طرح ہیں۔ احسن اعظمی، محمد آفتاب درویش، محسن لکھنوی، مولانا یقین فیض آبادی، سلیم روشن، شبیر حسن (علی ساگر)، آفتاب اثر ٹانڈوی، ابو ہریرہ عثمانی، عابد علی شعلہ، نعیم احمد(دانش محل)، ریحان احمد، اعظم صدیقی، تشنہ اعظمی، ڈاکٹر آفتاب، اجمیر انصاری، عارف خوشتر، جاوید ہاشمی وغیرہ۔