جمہوری حقوق کے تحفظ کے لئے متحدہ تحریک ضروری: بالاکرشنن
روزگارسے محروم این آر آئیز کی بازآبادکاری کے لئے حکومت مؤثر اقدامات کرے۔شیخ خالد
کالی کٹ: کیرلا کی بین المذاہب ہم آہنگی ،باہمی رواداری ،اتحاد ویکجہتی پورے ملک کے لئے مثالی ہے ۔ یہاں کی ایک مستقل تہذیب وثقافت ہے ،امن ومحبت کاگہوارا ہے یہاںدو اور لو کی پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے ۔اس کا تحفظ کرنا ہم تمام کیلئے ضروری ہے اس کے خلاف جو بھی آوازیں اٹھیںگی جو بھی چیلنجس سامنے آئیںگے ہم اس کا ڈٹ کر مقابلہ کریںگے ۔ جامعہ مرکزالثقافۃ السنیہ کی روبی جوبلی کانفرنس میں کلچرل میٹ سے خطاب کرتے ہوئے سنٹرل ہسٹری کانگریس کے سکریٹری ومشہور مؤرخ ڈاکٹر ایم جی نارائنن نے کہا کہ مذہب اسلام کیرلا میں سعودیہ عرب سے آیا جس وقت کیرلا میں مذہب اسلام کی آمد ہوئی اس وقت یہاں مسلمان نہیں تھے ۔ اس وقت کے ہندوؤں نے ہی عرب مسلمانوں کا استقبال کیا ۔ ہندوؤ راجا مہاراجاؤں نے زمینیں دیں۔مساجدتعمیر کرانے میں پورا پورا تعاون کیا ۔در اصل یہ سچائی اور عزم ویقین کا ایک کلچرتھا جس کے بدلے میں مسلمانوںنے یہاں امن ومحبت کا پیغام دیا،ایمانداری کا سبق سکھایا،کاروبار میں دیانداری سکھائی ،یہاں آنے والے مسلمانوںنے کاروبار کیا جسے یہاں کی معیشت مضبوط ہوئی۔انہوںنے کہا کہ مسلمانوں کی نجی زندگی میں ایمانداری ،دیانتداری اور تجارت میں جوشفافیت لائی آج ہر سو اس کے اثرات صاف دکھائی دے رہے ہیں۔ڈاکٹر ایم جی نارائنن نے کہا کہ کیرلا کے روایتی اقدار کی پاسداری اپنی شناخت کی برقراری کے لئے ضروری ہے۔کیرلا کے سابق وزیر قانون اورحکمراںسی پی آئی ایم کے سکریٹری کوڈی ایڈی بالاکرشنن نے بتایا کہ دستور ہندنے ہر شہری کواپنے حقوق فراہم کئے ہیں۔ ان حقوق کو چھیننے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی ۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنی تہذیب کے تحفظ کے ساتھ دوسروں کی تہذیب کا احترام کیاجائے۔شرپسندعناصر کے ذریعہ ہوئے حافظ جنید قتل معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے بالاکرشنن نے بتایاکہ اس طرح کی حرکتیں کرنے والے ملک دشمن ہیں۔ایسے حالات میں جمہوری حقوق کے تحفظ کیلئے متحدہ تحریک ضروری ہے ۔روبی جوبلی کانفرنس میں یو ڈی ایف کی عدم شرکت کی خبر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوںنے بتایا کہ اس کانفرنس میں کوئی آئے یا نہ آئے شیخ ابوبکر احمد کی شخصیت کوئی اثر نہیں پڑے گا۔اس سے قبل منعقدہ این آر آئی سمٹ میں تقریباً 20ممالک کے مندوبین نے شرکت کی ۔ اس موقع پر یو اے ای سوشیل کلچرل اسوسی ایشن کے صدر شیخ خالد عبداللہ سالم احمد نے کہا کہ مشرقی وسطی کیرلاکے کلچر کا تبادلہ ضروری ہے۔ انہوںنے حکومت کو مشورہ دیا کہ مشرقی وسطی میںمختلف وجوہات کے بناپر روزگار کے مواقع ختم ہورہے ہیں یاتو پھر محدود ہوتے جارہے ہیں۔ ایسے میں روزگار سے محروم ہونے والے ہندوستانیوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے علاوہ ان کی باز آبادکاری کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں۔شام میں عقیدہ کانفرنس مظاہرہ قرأت کا اہتمام بھی کیاگیا۔