کوئی بھی ملک اپنی 80 فیصد آباد ی کو نظر انداز کرکے مہان نہیں بن سکتا
آئی او ایس کے زیر اہتمام منعقد لیکچر میں سینئر صحافی راجیو رنجن رائے کا اظہار خیال
نئی دہلی: کوئی بھی ملک اپنی 80 فیصد آباد ی کو نظر انداز کرکے سپر پاور اور مہان نہیں بن سکتاہے ،ہندوستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں کی 80 فیصد آبادی غریب ہے ،40 فیصد لوگ شر ح غربت سے نیچے کی زندگی گزاررہے ہیں لیکن یہاں کی حکومت خود کو مہان اور سپر پاور ہونے کا دعوی کررہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز (آئی او ایس)کے زیر اہتمام ”ہندوستان کے 70 سال کس کا ناس کس وکاس “ کے موضوع پر منعقد ہونے والے ایک لیکچر میں معرف صحافی راجیو رنجن رائے نے کیا ۔
راجیو رنجن رائے سنیئر کالم نگار اور چھتیس گڑھ سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار روزنامہ پوسٹ کے سینئر ایڈیٹر ہیں ،انہوں نے اپنے لیکچر میں ہندوستان کے ستر سال کی تاریخ ،آئین اور مسلمانوں۔ دلتوں کے تئیں حکومت کی پالیسی کا تفصیلی جائزہ لیا ۔رنجن رائے نے اپنے لیکچر میں کہاکہ اوبی سی اور مسلمان سب سے زیادہ پسماند ہ ہیں اور حکومت یہی چاہتی ہے کہ یہ سب اسی طر ح رہیں ،ترقی نہ کریں ،حکومت کی پالیسی ہوتی ہے کہ دلت اور مسلمان کے بچے تعلیم یافتہ نہ بنیں کیوں کہ انہیں خدشہ ہے کہ یہ اگر تعلیم یافتہ ہوجائیں گے تو ہمیں اپنی پالیسی طے کرنے میں دشواری ہوگی ،طلبہ کی تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے لیکن یونیوسٹیز اور کالجز میں پروفیسر کا اضافہ نہیں ہورہاہے ،85 فیصد یونیورسٹیز کے وی سی وہ لوگ ہیں جن کا ملک کی 80 فیصد آبادی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہریانہ میں گڑگاﺅں ایک ترقہ یافتہ علاقہ ہے جبکہ اسی سے متصل میوات انتہائی پسماندہ ہے محض اس وجہ کے وہاںکے رہنے والے مسلمان ہیں ۔ہماری سوچ اور فکر انتہائی پراگندہ ہوگئی ہے ،اب حب الوطنی کا پیمانہ مذہب کی بنیاد پر دیکھا جاتاہے ،اگر آپ ہندو ہیں تو محب وطن ہیں ،مسلمان ہیں تو آپ کو ثبوت پیش کرنا ہوگا ۔آج ہم اپنے ملک میں مختلف امور اور سہولیات کا مطالبہ کرتے ہیں کیوں کہ یہ ذہن بنادیاگیاہے کہ تمہارا مقام تمہاری ذات کے اعتبار سے طے ہوگا ۔راجیو رنجن رائے نے مزید کہاکہ موبائل فون اورٹی وی کا ہونا ترقی یافتہ ہونے کی علامت نہیں ہے ،بلکہ ان کی وجہ غربت بڑھ گئی ہے ،ایک آدمی پانچ سو کماتاہے اور دوسور وپیہ موبائل پر خرچ کردیتاہے ،گھریلو تشدد کے واقعات رونما ہونے لگے ہیں ،ترقی یہ ہے اس ملک کے شہری کو تعلیم ،صحت اور اس طرح کی تمام سہولیات حاصل ہو ،جس طرح ایک امیر کا بیٹا اعلی تعلیم حاصل کرسکتاہو اسی طرح ایک غریب کے پاس بھی اتنی صلاحیت ہوکہ اس کا بچہ اعلی تعلیم حاصل کرسکے۔
آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر منظور عالم نے اپنی صدارتی تقریر میں کہاکہ تین سال کی حکومت نے یہ نعرہ دیا ہے کہ پچھلے ستر سالوں میں کچھ نہیں ہوا اور آج ہم ا س کو تسلیم کررہے ہیں،جو غلط ہے ،جب ہندوستان آزاد ہواتھا اس وقت کچھ نہیں تھا آج ہندوستان بہت آگے بڑھ گیا ہے اور ستر سالوں میں جو کچھ ہواتھا اس کو ان تین سالوں میں برباد کیا جارہاہے ۔ڈاکٹر منظور عالم نے نوجوانوں کو خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نوجوان ہماری امید اور امنگ ہے ،آپ دستور کے تحفظ کی جنگ لڑیں اور ملک کو صحیح سمت میں لیجانے کے بارے میں غوروفکر کریں ۔
علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عرشی خان نے کہاکہ ہندوستانی کا سیاسی کلچر ابھی ترقی نہیں کرسکاہے ،یہاں سیاست میں ترقیاتی ایجنڈہ کے بجائے ذات پات اور مذہب حاوی ہے ،آج بھی انتخابات اسی کے اردگر نظر آتے ہیں،انہوں نے یہ بھی کہاکہ آزادی کے وقت مسلمانوں کو ریزرویشن دیاگیاتھا لیکن جمہوریت اور سیکولرزم کو بنیاد بناکر مسلمانوں کو ریزویشن سے محروم کردیاگیا جس کانتیجہ یہ ہے کہ آج تک مسلمان ہرشبعہ میں محروم ہیں اور پسماندہیں ۔
قبل ازیں پروگرام کا آغاز مولانا اطہر نے تلاوت قرآن کریم سے کیا ۔لیکچر میں علی گڑھ مسلم یونیوسٹیز کے متعدد ریسرچ اسکالرز ، سینئر جرنلسٹ ضیاءالحق ،تبسم فاطمہ ،مفتی احمد نادر القاسمی ،صفی اختر سمیت متعدد لوگوں نے شرکت کی ۔