اکشردھام مندر حملہ: ۱۵؍ سال بعد گرفتار مسلم ملزم کی ضمانت منظور
اکشردھام مندر حملہ: ۱۵؍ سال بعد گرفتار مسلم ملزم کی ضمانت منظور
جمعیۃ علماء نے قانونی امداد فراہم کی ، ملزم دیگر ملزمین کی طرح بے گناہ ہے ، گلزار اعظمی
ممبئی: احمد آباد کے مشہور اکشر دھام مندر میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت گرفتارایک مسلم نوجوان کو آج احمد آباد سیشن عدالت نے مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علما ء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی اور مزید بتایا کہ اس سے قبل گرفتار کیئے گئے مسلم ملزمین کو بھی جمعیۃ علماء نے قانونی امداد فراہم کی تھیں جنہیں سپریم کورٹ نے مقدمہ سے باعزت بری کردیا تھا جس میں مفتی قیوم و دیگر شامل تھے۔
ملزم کی ضمانت عرض داشت کی سماعت خصوصی عدالت کے جج پی وی دیسائی کے روبرو ہوئی جس کے دوران ملزم کی پیروی کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کی جانب سے مقرر کردہ وکیل الیاس خان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو ۱۵؍ سالوں کے طویل وقفہ کے بعد گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اس معاملے میں سپریم کورٹ پہلے ہی اپنے حکم نامہ میں اس بات کا خلاصہ کرچکی ہے کہ مسلم ملزمین کے ان دہشت گردانہ کاررائیوں میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں لہذا اب عبدالرشید اجمیری کو گرفتار کرکے ایک بار پھر معاملے کو از سر نو شروع کیا جارہے ، حالانکہ اس درمیان سرکاری وکیل نے ملزم کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کی لیکن عدالت نے دفاعی وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔
ممبئی میں اخبار نویسوں کو معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے گلزار اعظمی نے کہا کہ ۴؍ نومبر کو عبدالرشید اجمیری کو پولس نے احمدآباد ائیر پورٹ سے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ سعودی عرب کی راجدھانی ریاض سے بذریعہ ہوائی جہاز احمد آباد آرہا تھا ، پولس نے اس پر الزام کیا ہے کہ وہ ۲۰۰۲ء میں مندر پر ہونے والے حملہ کی سازش میں شریک تھا نیز وہ لشکر طیبہ کا رکن ہے ۔
گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ اس معاملے میں پولس نے عبدالرشید اجمیر ی کے بھائی آدم اجمیری کو بھی گرفتار کیا تھا لیکن جمعیۃ علماء کی کوششوں سے اسے سپریم کورٹ سے باعزت بری کرایا لیا گیا تھا لیکن اچانک عبدالرشید اجمیری کی گرفتاری کے ذریعہ ایک بار پھر ان دہشت گردانہ حملوں کی سازش کا الزام مسلمانوں پر تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے مئی ۲۰۱۴ء میں تمام چھ ملزمین کو باعزت بری کردیا تھا اور نہ صرف باعزت بری کیا تھا بلکہ جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے والے پولس افسران پر کارروائی کرنے کا بھی حکم دیا تھا لیکن بی جے پی قیادت والی ریاستی حکومت نے ڈی جی ونجارہ سمیت ابتک کسی بھی افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے اور نہ ہی انہیں معاوضہ دیا گیا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ انہیں امید ہیکہ عبدالرشید اجمیری بھی دیگر بے گناہ مسلمانوں کی طرح اس مقدمہ سے باعزت بری ہوجائیں گے ۔
واضح رہے کہ ۲۴؍ ستمبر ۲۰۰۲ء کو اکشر دھام مندر پر ہونے والے دہشت گردانہ حملہ میں ۳۲؍ لوگ ہلاک اور ۸۰؍ سے زائد شدید زخمی ہوئے تھے ، حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو نیشنل سیکوریٹی گارڈNSGکمانڈوز نے مار گرایا تھا ۔ جمعیۃعلماء احمد آباد کے ذمہ داران مفتی عبد القیوم ،مرزا نور بیگ ،مفتی رضوان ،سلمان بھائی مصالحہ والا مقدمہ کی پیروی میں برابر لگے رہے ۔