قومی یکجہتی ملک کے دستور کی سا لمیت کا تقاضا ہے :مولانا حلیم اللہ قاسمی
ناندیڑ ؍ مہاراشٹر : ملک میں جو حالات پیش آرہے ہیں ،اگر ان کا بغور جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ فرقہ پرستوں کی گھناؤنی حرکتوں کی وجہ سے ملک کا امن و امان داؤں پر لگا ہوا ہے اورملک اقتصادی دشواریوں سے بھی دو چار ہے۔امن و قانون کی حالت قابل اطمینا ن نہیں ہے اور نہ ہی عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جارہا ہے ،بلکہ سیکولر ازم کی جڑوں کو کھوکھلا کر کے دیش کو فسطائیت اور فرقہ واریت کی طرف تیزی سے دھکیلا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا حلیم اللہ قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے دیگلور ناکہ ،ناندیڑ میں عظیم الشان جلسہ عام بعنوان قومی یکجہتی (قومی ایکتا)کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔
قومی یکجہتی کے عنوان پر جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ ہمارے وطن کی گنگا جمنی تہذیب اور اس کا تاریخی تسلسل نیز آزاد ہندوستان کا دستور العمل سب کے سب قومی یکجہتی کا تقاضا کرتے ہیں ۔اسی بناء پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر محترم مولانا سید ارشدمدنی دامت برکاتہم کی یہ کوشش ہے کہ اس طرح کے پروگرام ملک کے ہر حصہ میں برابر ہوا کریں تاکہ خیر سگالی ،رواداری اور الفت و محبت کا ماحول ساز گار رہے ۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے یہ بھی کہا کہ سیکولرازم مسلمانوں کی کوئی مجبوری نہیں ہے بلکہ پورے ملک کی ضرورت ہے اور ملک کی تمام اکائیاں خواہ وہ مذہب کی بنیاد پر تشکیل پاتی ہوں یا برادری کی بنیاد پر ،سب کو اسی سیکولر دستور نے ایک لڑی میں پرو رکھا ہے ۔ اگر اس لڑی کے دھاگے کو چھیڑا گیا تو ملک کا تانا بانا تسبیح کے دانوں کی طرح بکھر جائے گا ۔
مفتی حفیظ اللہ قاسمی (ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے کہا کہ ہمارے ملک میں انگنت مذہب اور بے شمار تہذیبیں پھل پھول رہی ہیں ،صدیوں سے لوگ آپس میں پیار و محبت اور اخوت کے ساتھ برسوں سے رہتے چلے آرہے تھے ،ایک دوسرے کے دکھ درد میں بھی شریک ہوتے تھے،لیکن شر پسند عناصر نے دلوں کو توڑنے اور ذہن و دماغ میں تعصب کے بیج بونے کی سازشیں رچ کر ملک کی پر امن فضا میں نفرت کا زہر گھول نے کے درپے ہے ۔ آئے دن کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑ کر مذہبی منافرت پھیلانے کا کام کیا جارہا ہے ۔اور ملک کی قدیم تہذیب و روایت کو مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
مفتی حفیظ اللہ قاسمی نے یہ بھی کہا کہ ملک پیار و محبت سے چلے گا ،اس کے لئے ہمیں ہندوستانی تہذیب و روایت کو عام کرنا اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا وقت کا اہم تقاضا ہے ۔نیز آپ نے دوران خطاب حاضرین سے درخواست کی کہ وہ جمعیۃ علماء سے وابستہ رہیں اوراس کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط تر کریں ،اس کے لئے چند امور کی طرف رہنمائی بھی فرمائی ۔
اس جلسہ میں حاضرین سے حافظ محمد عارف انصاری (رکن مجلس عاملہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر) ڈاکٹر سبحان علی (بسمت نگر صدر ٹیپو سلطان بیرگیڈیئر)ایڈوکیٹ سنجے روئی کر (رتنیشوری پولی ٹکنیک کالج ناندیڑ) نے بھی خطاب کیا ۔
اس جلسہ عام کی سرپرستی مفتی مرزا کلیم بیگ ندوی (صدر جمعیۃ علماء علاقہ مراٹھواڑہ)نے کی جبکہ صدارت حافظ سلیم ملی (ضلع صدر جمعیۃ علماء ضلع ناندیڑ)نے فرمائی ،اور نظامت کے فرائض مفتی اکرم قاسمی نے انجام دیئے ۔نیز اس جلسہ میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مولانا اشتیاق احمد قاسمی (نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر) مولانا محمد عیسیٰ خان کاشفی (جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء علاقہ مراٹھواڑہ) مولانا نصر اللہ حسینی ندوی (ناظم شعبہ منتظم جمعیۃ علماء )مولانا اعجاز خان بیتی (صدر جمعیۃ علماء ضلع ہنگولی)حافظ عبد الرشید حمیدی (صدر جمعیۃ علماء ضلع پربھنی) نے شرکت کی ۔اس کانفرنس میں علاقائی اورمقامی جمعیۃ علماء کے کارکنان اورسامعین بڑی تعداد میں موجود تھے ۔