نئی دہلی: پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی خصوصی این آئی اے عدالت نے آج ملک کی مختلف ریاستوں سے دہشت گردی کے الزامات اور دہشت گرد تنظیم داعش سے روابط رکھنے کے معاملے میں گرفتار ملزمین کے ساتھ جیل میں کی گئی مار پیٹ اور تشدد پر سخت نوٹس لیتے ہوئے جیل انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی ہے اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔

جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی قانونی امداد کمیٹی کے مطابق ملزمین کی پیروی کرنے والے جمعیۃ علما ہند کے وکیل ایم ایس خان نے خصوصی عدالت کی جج پونم بامبا کے سامنے ایک عرضداشت داخل کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمین تہاڑ جیل میں دہشت کے سایہ میں زندگی گذار رہے ہیں کیونکہ21؍ نومبر کو جیل انتظامیہ نے ملزمین کو بلا کسی وجہ کے شدید زدوکوب کیا اور اس کے بعد انہیں طبی امداد مہیا کرانے کے بجائے ان کے خلاف مقدمات قائم کرنے کا عمل شروع کردیا ہے ۔ملزمین سہیل احمد، عبید اللہ خان اور عمران احمد کی جانب سے داخل اس عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے خصوصی جج نے جیل انتظامیہ سے اس معاملے میں فوراً کارروائی کرنے کے احکامات جاری کئے اور جیل انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ سیکورٹی کے نام پر ملزمین کے ساتھ زیادتی نہ کرے۔اس تعلق سے ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے بتایا کہ دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کرنے والے 26 مسلم نوجوانوں کے ساتھ پولس عملہ نے زیادتیاں کی ہیں۔ ان نوجوانوں کو تہاڑ جیل کے ہائی سیکورٹی سیل میں رکھا گیا ہے ۔ایم ایس خان کے مطابق انہیں وقتاً فوقتاً اذیتیں دی جاتی رہی ہیں لیکن21؍ نومبر کو معاملہ اس وقت بڑھ گیا جب متذکرہ ملزمین کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔اس معاملہ کی فوری شکایت عدالت سے کی گئی جس کے بعد عدالت نے جیل عملہ سے رپورٹ طلب کی ہے ۔ایڈوکیٹ ایم ایس خا ن نے بتایا کہ حالانکہ جیل میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں لیکن اکثر یہ دیکھا گیا ہی کہ ایسے معاملات کے وقت وہ کام کرنا بند کردیتے ہیں یا انہیں جان بوجھ کر بند کردیا جاتا ہے۔ ا س کی بھی جانچ ہونا چاہئے ۔

واضح رہے کہ داعش کے معاملے میں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے ) نے ملک کے مختلف صوبوں سے 17 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے جنہیں عدالتی تحویل میں بھیجا جاچکا ہے ۔ان کے خلاف چارج شیٹ بھی داخل کی جاچکی ہے۔ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین کے ساتھ مارپیٹ کا واقعہ تشویش ناک ہے اور ان کی یہ کوشش ہوگی کہ خاطیوں کے خلاف کارروائی ہو تاکہ مستقبل میں پھر ایسا واقع رو نما نہ ہو۔گلزاراعظمی نے کہا کہ معاملے کی جلد از جلد سماعت شروع کیئے جانے کے تعلق سے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیئے جانے کی تیاری جاری ہے اور جلد ہی ایڈوکیٹ ایم ایس خان اس تعلق سے دہلی ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے والے ہیں۔

جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی خصوصی این آئی اے عدالت کی آج کی کارروائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بر وقت کارروائی انصاف کی پہلی شرط ہے ۔مولانا مدنی نے کہا کہ جیل میں رہنے والا شخص عدالت کی تحویل میں ہوتا ہے جہاں اس کے ساتھ تھرڈ ڈگری یا تشدد کا تصور بھی نہیں کیا جانا چاہئے لیکن جیل انتظامیہ میں موجود کچھ کالی بھیڑیں اپنی متعصب ذہنیت کے سبب قانون اورآئین کی دھجیاں اڑا دینے کے درپے ہیں ۔ایسے میں خاطیوں کے خلاف فوری کارروائی کئے جانے کا حکم عدالت کا منصفانہ قدم ہے ۔مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علما ہند اس پورے معاملے پر نظررکھے ہوئے ہے اورحصول انصاف کے لئے بالائی عدالت کے دروازہ کو بھی ضرورت پڑنے پر کھٹکھٹایا جائے گا۔