القاعدہ معاملہ: مولانا انظر شاہ ودہشت گردی کے مقدمہ سے ڈسچارج
جمعیۃ علماء کی بڑی کامیابی، بقیہ ملزمین بھی رہا ہوں گے ، گلزار اعظمی
ممبئی: ممنوع دہشت گرد تنظیم القائدہ سے تعلق رکھنے کے الزمات کے تحت گرفتار مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی کوآج دہلی کی پٹیالیہ ہاؤس عدالت نے دہشت گردی کے مقدمہ سے ڈسچارج کردیا نیز اس مقدمہ میں ماخوز بقیہ ملزمین کے خلاف چارج فریم کرکے ان کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کے احکامات جاری کیئے،یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی اور انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہیکہ دیگر ملزمین بھی جلد رہا ہوں گے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں مقدمہ کی سماعت پر ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے عدالت کو بتایا تھاکہ این آئی اے نے ملزم کو القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جبکہ اس تنظیم سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا نیز ملزم انظر شاہ کے قبضہ سے تحقیقاتی دستوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی انہوں نے اس معاملے میں کوئی اقبالیہ بیان دیا ہے ۔
ایڈوکیٹ ایم ایس خا ن نے عدالت کو مزید بتایا تھا کہ جس سرکاری گواہ نے انظر شاہ کے خلاف بیان درج کرایا تھااور اپنے سابقہ بیان سے منحرف ہوچکا ہے اور اس معاملے کے دیگر ملزم محمد آصف اور عبدالسمیع نے بھی انظر شاہ کے تعلق سے کوئی بیان نہیں دیا ہے ۔
آج خصوصی این آئی اے عدالت کے جج سدھارتھ شرما نے اپنے فیصلہ میں یہ تحریر کیا کہ تحقیقاتی دستہ عدالت کے سامنے یہ ثبوت نہیں پیش کرسکا کہ مولانا انظر شاہ قاسمی نے کبھی پاکستان کا دور ہ کیا تھا لہذا ملزم کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا اور انہیں مقدمہ سے ڈسچار ج کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی کہا کہ مولانا انظر شاہ کے جلسوں کی تقاریر میں ایسی کوئی بھی بات سامنے نہیں آئی ہیکہ وہ القاعدہ سے جڑنے کے لیئے نوجوان طبقہ کو اکسانے کا کام کررہے تھے نیز دیگر ملزمین سے ان کے تعلق بھی ثابت نہیں ہوسکے۔
عیاں رہے کہ مولانا انظر کو دہلی پولس نے ممنوع تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور تحقیقاتی دستہ نے عدالت کو بتایا تھاکہ ملزم کو ممنوع تنظیم القاعدہ کے لیئے کام کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے لیکن اب جبکہ ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا گیا ہے تحقیقاتی دستوں کو سخت ہزیمت کا سامنا ہے ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ اس معاملے میں گرفتار دیگر ملزمین مولانا عبدالرحمن، عبدالسمیع اور محمد آصف کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کا عدالت نے حکم جاری کیا ہے نیز مولانا انظر شاہ قاسمی کا فیصلہ دستیاب ہوجانے کے بعد اس تعلق سے وکلاء سے صلاح و مشورہ کرکے اگلا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا ۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم نے فیصلہ پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ انتظامیہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیئے ان پر کتنے ہی جھوٹے مقدمات قائم کرلے لیکن ہمیشہ سچائی کی جیت ہوتی ہے جس کا ثبوت مولانا انظر شاہ قاسمی کی مقدمہ سے ڈسچار ج ہے۔
حضرت مولانا نے مزید فرمایا کہ عدالتوں کے اس قسم کے فیصلے جمعیۃ علماء کے کارکنو ں میں نئی روح پھونکتے ہیں اور ہمارا عدالتوں پر اعتماد مزید پختہ ہوتا ہے ۔
جمعیۃ علماء لیگل سیل کی اس بڑی کامیابی پر سیکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار اعظمی اور ملزم کا کامیاب دفاع کرنے والے ایڈوکیٹ ایم ایس خان او دیگر وکلاء کی ستائش کی اور کہا وکلاء کی مسلسل جدوجہد سے بالآخیر آج مولانا انظر شاہ قاسمی کو راحت حاصل ہوئی جس کا انتظار ان کی گرفتاری کے بعد سے عوام کررہے تھے۔