کے رکن ہونے کے الزام میں گرفتار ملزم کی 9؍ سال بعد ضمانت منظور IM
جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) نے وکلاء کے اخراجات برداشت کیئے
ممبئی : انڈین مجاہدین نامی ممنوعہ تنظیم کے رکن ہونے کے الزام میں گذشتہ ۹؍برسوں سے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے والے ملزم انصار احمد بادشاہ شیخ ساکن حیدرآباد کو گذشتہ دنوں اس وقت راحت حاصل ہوئی جب بامبے ہائی کورٹ نے اسے پچاس ہزار روپئے کے ذاتی مچلکہ پر مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا ۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) کی جانب سے ملزم کی درخواست ضمانت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ مبین سولکر نے ممبئی ہائی کورٹ کے جسٹس ریویتی موہیتی ڈیرے کو بتلایا کہ ملزم کا بم دھماکوں سے قبل میڈیا ہاؤس کو ای میل بھیجنے سے کوئی لینا دینا نہیں نیز ملزم کی گرفتاری کے وقت انڈین مجاہدین نامی تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیا گیا تھا ۔
ایڈوکیٹ مبین سولکر نے مزید کہا کہ متذکرہ معاملے میں ملزم کے خلاف سوائے اس کے اقبالیہ بیان اور دیگر ملزمین کی جانب سے دیئے گئے مبینہ اقبالیہ بیان کے علاوہ کوئی ثبوت موجود نہیں ہے نیز۹؍ سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود بھی ملزم کے خلاف قائم مقدمہ کی سماعت عمل میں نہیں آئی ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے ۔
ایڈوکیٹ مبین سولکر نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں عدالت نے متعدد ملزمین کو ضمانت پر رہا کیا ہے جن کے خلاف سنگین الزامات استغاثہ نے عائد کیئے تھے لہذا یکسانیت کی بنیاد پر عرض گذار کو بھی ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
حالانکہ جسٹس ڈیرے کے سامنے وکیل استغاثہ راجاٹھاکرے نے سخت لفظوں میں ضمانت عرضداشت کی مخالفت کی اور کہا کہ انڈین مجاہدین معاملے میں ملزمین کے خلاف سنگین معاملات ہیں اور یہ اپنی نوعیت کا ایک ایسا معاملہ ہے جسمیں بظاہر تو ثبوت و شواہد نظر نہیں آئیں گے لیکن باریک بینی سے مطالعہ کے بعد یہ ثابت ہوجائے گا کہ ملزم دہشت گردانہ کارروائی میں ملو ث تھا نیز ملزم نے بم دھماکوں کی ٹریننگ لینے پاکستان بھی گیا تھا ۔
وکیل استغاثہ عدالت کو بتلایا کہ ملزم کے گھر پر صادق اسرار شیخ اور ریاض بھٹکل نے ایک رات قیام کیا تھا جو اس بات کا ثبوت ہیکہ ملزم مجرمانہ سازش میں دیگر ملزمین کے ہمراہ برابر کا شریک تھا ۔
کئی سماعتوں تک چلی فریقین کی بحث کے بعد جسٹس ڈیرے نے دفاعی وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوء ملزم انصار بادشاہ کواس شرط پر ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے کہ مہینہ میں ایک دن کرائم برانچ میں حاضری دیگا نیز اس کے خلاف موجود ثبوت و شواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریگا اور مقدمہ کی سماعت کے دوران عدالت میں حاضر رہے گا۔
ملزم کی ضمانت پر رہائی کی خبر سننے کے بعد سیکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار اعظمی نے کہا کہ انڈین مجاہدین نامی دہشت گردانہ واقع میں ممبئی کرائم برانچ نے ۲۳؍ اعلی تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ قائم کیا ہے اور وہ گذشتہ۹؍ برسوں سے جیل کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں نیز انصار بادشاہ اس معاملے کا ساتواں ملزم ہے جسے عدالت نے ضمانت پر رہا کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملزم انصار بادشاہ کی ضمانت پر رہائی کے بعد جمعیۃ اپنے سینئر وکلاء سے مشورہ کر کے دیگر ملزمین کی درخواست ضمانت کے تعلق سے غور کریگی نیز ممبئی ہائی کورٹ میں التواء کی شکار حکومت کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر جلد از جلد سماعت کے لیئے دیوالی کی تعطیلات کے بعد کوشش کی جائے گی ۔
واضح رہے کہ ۲۰۰۸ ء میں ممبئی کرائم برکی جانب سے انڈین مجاہدین نامی دہشت گرد انہ معاملے میں گرفتار کیئے گئے ملزمین پر الزام ہیکہ انہوں نے گجرات میں ہوے سلسلہ وار بم دھماکوں سے پہلے اور بعد میں ٹی وی چینلوں اور میڈیا ہاؤس کو ای میل رانہ کر کے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی اور پولس نے مبینہ طور پر ان کے قبضوں سے ہتھیاروں کا ذخیرہ بھی بر آمد کرنے کا دعوی کیا تھا ۔