حسین۔۔۔۔۔۔۔ آج زمانے کو تیری حاجت ہے
از۔ عارف نقوی
یہی تو وقت ہے قربانیوں کو یاد کریں
جفا و جور کو بے رحمیوں کو خوارکریں
حسین ابن علی کی نصیحتوںکو سنیں
پیام امن و محبت
سلام ِخیرِ بشر
حسین جس نے خلوص و وفا کا درس دیا
حسین جس نے صداقت کو اپنا شعار کیا
جو چاہتا تھاکہ ظلم و ستم جہاں سے مٹے
شرو فساد سے دنیا کو اب نجات ملے
خلوص و خیرِ بشر کا جہاں میں دور چلے
وہی حسین میری دھڑکنوں میں پنہاں ہے
وہی حسین میری فکر و فن کا مرکز ہے
وہی حسین وفائے بشر کا سمبل ہے
مجھے ہے ناز کہ آلِ رسول ہے وہ حسین
مجھے یہ فخر کہ آلِ حسین ہم بھی ہیں
مگر میں جو بھی ہوں
پروانہء حسین ہوں میں
ستم کی راہوں میں
دیوانہء حسین ہوں میں
رہِ حسین میں خاروں پہ چل رہا ہوں میں
غمِ حسین میںسرشار بڑھ رہا ہوں میں
قدم قدم پہ ہیں خارِ مغیلاں راہوں میں
خزاں رسیدہ چمن
برگ و سمن
لہو میں تر ہیں کفن
سمندروں میں زہر
نار ریگزاروں میں
سلگ رہا ہے جہاں
لٹک رہے درو دیوار پر
وفا پرور
ستم کدو ں میں محبت کا خون بہتا ہے
جہاں میں وحشت و نفرت کا دور دورہ ہے
حسین آج زمانے کو تیری حاجت ہے
حسین مجھ کو
زمانے کو تیری حاجت
Arif Naqvi
Rudolf-Seiffert-Str.58
10369 Berlin, Germany
Phone: +49-9725036
Mobile/Whatsap:+49-17639423087
E-mail:naqviarif(at)yahoo.com