قانون کی فیلڈ سے مسلم نوجوانوں کو منسلک ہونے کی ضرروت ہے: گلزار اعظمی
ممبئی : دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی، لیگل سیل کے رکن ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے گذشتہ کل دہلی میں منعقدہ وکلاء کی ایک خصوصی نشست میں شرکت کی جس میں ۱۴؍ سالوں بعد جیل سے باعزت رہا ہونے والے محمد عامر خان اور دیگر بھی بحیثیت مہمان خصوصی موجود تھے ۔
دہلی کے نظام الدین علاقے میں واقع دیوان ایڈوکیٹس کے زیر اہتمام پروگرام ’’شیئرنگ نالج آن لاء اینڈ لائف‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے گلزار اعظمی نے تفصیل سے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی سرگرمیوں سے سامعین کو آگاہ کیا اور اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ آج اس بات کی ضرورت ہے کہ زیادہ سے زیادہ مسلم نوجوانوں کو شعبہ قانون سے منسلک ہونے کی ضرروت ہے اور اسی لئے جمعیۃ علماء مرحوم ایڈوکیٹ شاہد اعظمی کے نام سے ہر سال قانون کے تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو تعلیمی وظائف دیتی ہے ۔
گلزاراعظمی نے ابتک جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے جیل سے رہا ہونے والے مسلم نوجوانوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے فی الحال پورے ملک میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے جاری مقدمات کے تعلق سے گفتگو کی۔
اس موقع پر جیل سے باعزت بری ہونے والے محمد عامر خان نے ان پر گذرنے والے مظالم کی رونگٹے کھڑے کردینے والی داستان سنائی اور کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیوں کا ایک مخصوص طبقہ مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر ان کی زندگی تباہ کرنے کے درپے ہے جس کے خلاف ہم سب کو ایک ساتھ آواز بلند کرنا پڑے گی۔
دیوان ایڈوکیٹس کے روح روان ایڈوکیٹ فیروز غازی نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکیا اور کہا کہ موجودہ وقت میں بھلے ہی وکلاء کو مسائل درپیش ہیں لیکن یہ وقت کا تقاضہ ہیکہ نوجوانوں کو قانون کی فیلڈ میں آگے آنا ہوگا اور بے جا ظلم و زیادتیوں کے خلاف آواز بلندکرنا ہوگی ۔