دنیا کے مختلف ملکوں کےلاکھوں حاجی صحرائے عرفات اور مشعرالحرام میں وقوف بجانے لانے کے بعد جمعے کو طلوع آفتاب کے بعدمنیٰ پہنچے اور پہلے دن رمی جمرات کرنے کے بعد قربانی کا فریضہ انجام دیا اور حلق و تقصیر کرنے کے حالت احرام سے باہر آگئے۔

مشعرالحرام کا وقوف دس ذی الحجہ کو اذان صبح سے طلوع آفتاب تک ہوتا ہے – مشعرالحرام یا مزدلفہ سے منیٰ تک کا فاصلہ چار یا پانچ کلومیٹر ہے –

مشعرالحرام سے منیٰ پہنچنے کے بعد حاجی اپنے اپنے خیموں میں جاتے ہیں اور اس کے بعد رمی جمرہ اور پھر قربانی کرکے سرمونڈاتےہیں اور خواتین اپنے سر کے بال کی نوک کاٹ کر حالت احرام سے باہر آتی ہیں۔

منیٰ میں اور ساتھ ہی پوری دنیا میں دس ذی الحجہ کو قربانی کا عمل جناب ابراہیم اور جناب اسماعیل کی یاد میں انجام دیا جاتاہے.

حج تمتع کے واجبات میں ایک سے گیارہ اور بارہ ذی الحجہ کی راتوں کو منیٰ میں بیتوتہ کرنا یا ٹھہرنا ہے اس کے بعد حجاج کرام منیٰ سے دوبارہ مکہ واپس پہنچتے ہیں اور وہاں طواف، نماز طواف، صفا و مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان سعی، طواف النسا اور نماز طواف النسا انجام دینے کے بعد اپنا حج مکمل کرتے ہیں۔