ماب لیچنگ مسلمانوں اور دلتوں کو ہراساں کرنے کا نفسیاتی حربہ: جمعیۃ علماء
ملک میں بڑھتی ہوئی جارحیت کو اگر قابو میں نہ کیا گیا توملک کے حالات خراب ہوسکتے ہیں
ممبئی: ماب لیچنگ(ہجوم کے ذریعہ بے گناہوں کا قتل)مسلمانوں اور دلتوں کو ہراساں کرنے کا نفسیاتی حربہ ہے،جمعیۃ علماء مہاراشٹر سیکولر اور انصاف پسند برادران وطن کو ساتھ لے کر اس کا مقابلہ کرے گی۔ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں شرکاء نے کیا۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس زیر صدارت حضرت مولانا مستقیم احسن اعظمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر)منعقد ہوا۔
اجلاس کا آغاز مفتی محمد محسن قاسمی صاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
ایجنڈا نمبر ۲؍ کے تحت ملک اور صوبہ میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی اور ہندو احیاء پسندوں کی طرف سے گئو رکھشا کے نام پر قتل وجارحیت اور پر ہجوم تشدد کے موضوع پر شرکاء نے گہری تشویش کا اظہار کیا۔مولانا حلیم اللہ قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے کہا کہ اگر حالات کو سنجیدگی سے سنبھالنے کی کوشش نہیں کی گئی تو ملک خانہ جنگی کاشکار ہو سکتا ہے، اس لئے اس موضوع پر جمعیۃ علماء ہند کی زریں تاریخ اور مرکزی قیادت کی رہنمائی میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
مفتی محمدمحسن قاسمی صاحب نے فرقہ پرستوں کے خطرناک عزائم کی تفصیل بیان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جمعیۃ علماء محض خیر سگالی اور قومی یکجہتی تک محدود نہ رہے،بلکہ مسلمانوں میں جان ومال اور عزت و آبرو کی حفاظت کا جذبہ بھی بیدار کرے۔
مفتی محمد اسماعیل قاسمی اور مولانا عبد القیوم قاسمی نے ملک کے جمہوری نظام کے حدود میں رہتے ہوئے قانون کاسہارا لینے کی تلقین کی،اور اس بات پر زور دیا کہ جمعیۃ علماء اپنی سابقہ روایت کے مطابق جائے حادثات کا دورہ کرے اور F.I.Rدرج کروائے۔اس ضمن میں الحاج گلزار احمد اعظمی (سکریٹری قانونی امداد کمیٹی جمعیۃ علماء مہاراشٹر) اور مفتی محمد یوسف قاسمی صاحب(خازن جمعیۃ علماء مہاراشٹر)نے اس بات پر خاص زور دیا کہ تنطیمی ڈھانچہ کی مضبوطی کے بغیر کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا جاسکتا ہے۔اور اس کی بہترین صورت یہ ہے کہ مسلمانوں میں معاشرتی اصلاح کا فریضہ انجام دیا جائے اور اس کے ساتھ تمام برادران وطن میںبلا تفریق مذہب و ملت طبی اور تعلیمی امداد کا سلسلہ نہ صرف صوبائی سطح پر بلکہ ضلعی اور مقامی ہر سطح پر جاری کیا جائے،جس سے ایک مثبت پیغام ملک کے باشندون کے سامنے جائے گا۔
الحاج ڈاکٹرعبد المنان شیخ صاحب (نائب صدر جمعیۃعلماء مہاراشٹر) نے اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر یک روزہ ورکشاپ منعقد کرنے کی تجویز رکھی،جس میں سیکولر برادران وطن کو بھی مدعو کیا جائے۔حافظ محمد ذاکر صدیقی صاحب (نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے کہا کہ یہ تجاویز لے کر جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا ایک وفد حضرت مولانا سید ارشد مدنی (صدر جمعیۃ علماء ہند) کی خدمت میں حاضر ہو۔اور حضرت کی رہنمائی کے بعد کوئی عملی قدم اٹھایا جائے۔مفتی محمد ہارون ندوی صاحب نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کو دستوری حقوق کی واقفیت کے لئے کیمپ لگایا جانا چاہئے۔حافظ مسعود صاحب(نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے یہ تجویز پیش کی کہ جو پروگرام بھی طے ہوں وہ صوبائی سطح پر کئے جائیں۔مولانا محمد عارف عمری (ناظم نشر و اشاعت جمعیۃ علماء مہاراشٹر)نے کہا کہ حالیہ تشدد کے واقعات میں مسلمانوں کے ساتھ دلتوں کو بھی خاص نشانہ بنایا گیا ہے،جس کے احتجاج میں یوپی کی سابق وزیر اعلیٰ مسز مایاوتی نے راجیہ سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ بھی دے دیا ہے، ہم کو اپنے ساتھ دلتوں کو بھی لے کر چلنا چاہئے۔بالآخر یہ طے پایا کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر مسلمانوں میں احساس خوف دور کرنے کے لئے صوبائی سطح پر پروگرام منعقد کرے،جس میں سیکولر برادران وطن اور دانشوروں کو مدعو کیا جائے۔اس کے لئے ایک سات رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کا کنوینر مفتی محمد اسماعیل قاسمی صاحب کو بنایا گیا۔
ایجنڈا نمبر ۳؍ کے تحت الحاج گلزار احمد اعظمی نے ملک کے مختلف مقامات پر عدالتوں میں چل رہے مقدمات کی تفصیل پیش کی اور یہ کہا کہ کسی بھی مظلوم کی مدد کرنا جمعیۃ علماء ہند کی ذمہ داری ہے۔
ٰٓایجنڈا نمبر ۴؍ کے تحت جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی مالیات کی تفصیل مفتی محمد یوسف قاسمی صاحب (خازن جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے پیش کی،اور سال 2017-18کے لئے مختلف مدات (عصری تعلیم، طبی امداد،قانونی امداد،دینی تعلیمی بورڈ)کے لئے بجٹ منظور کیا گیا،جس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
(۱)عصری تعلیم (ابتدائی سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک)پچہتر لاکھ 75,00,000/-روپئے جس میں اب تک بیالیس لاکھ 42,00,000/-روپئے تقسیم کئے جا چکے ہیں۔(۲) قانونی امداد (ملک کی مختلف عدالتوں میں 65مقدمات اور 650ملزمین کی پیروی کا سلسلہ جاری ہے)ایک کروڑ (1,00,00,000/-)روپئے۔(۳) طبی امداد (صرف ان مریضوں کو جو سرکاری اسپتالوں میں زیر علاج ہوتے ہیں)بیس لاکھ (20,00,000/-)روپئے۔(۴) دینی تعلیمی بورڈ(خاندیش،اور ودربھ کے کوردہ دیہاتوں میں دینی تعلیم کے مکاتب کا قیام)تیس لاکھ (30,00,000/-)روپئے۔
اس میٹنگ میںریاست کے مختلف علاقوں سے اراکین نے شرکت کی،جن میں مولانا اشتیاق احمد قاسمی (نائب صدر جمعیۃعلماء مہاراشٹر، ممبئی)مفتی حفیظ اللہ قاسمی (ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر) قاری محمد یونس (ممبئی)حافظ محمد عارف انصاری(تھانے)مولاناعبد الصمد قاسمی (نالا سوپارہ،پالگھر)مشتاق احمد صوفی (دھولیہ،خاندیش)قاری محمد ادریس انصاری (پونے) مولانا زبیر احمد قاسمی (پوئی،ممبئی)حاجی محمد صغیر خان (امبر ناتھ)حاجی محمد قریش (نوی ممبئی) مولانا عبد الباری قاسمی (مالیگائوں) حاجی محمد مکی سیٹھ (مالیگائوں)قابل ذکر ہیں۔