طلاق ثلاثہ اور حلالہ پر سماعت کے لیئے پانچ ججوں کی بینچ کا تعین
جمعیۃ علماء سمیت دیگر فریقین کل سے اپنے دلائل پیش کریں گے
ممبئی: طلاق ثلاثہ ،حلالہ اور تعدد ازدواج کے تعلق سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل پٹیشن پر آج چیف جسٹس نے سماعت کرنے کے لیئے پانچ ججوں پر مشتمل بینچ کا تعین کردیا جس کے بعد کل سے باقاعدہ مقدمہ کی سماعت شروع ہوجائے گی ، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ نے دی ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ا س معاملے میں جمعیۃ علماء فریق اول ہے اور جمعیۃ کی جانب سے گذشتہ دنوں ایک تفصیلی جواب طلاق ثلاثہ ،حلالہ اور تعدد ازدواج کی حمایت میں داخل کیا جاچکا ہے اب کل سے اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس آف انڈیا جگدیش سنگھ کہر کی سربراہی والی پانچ رکنی بینچ جس میں جسٹس کورین جوزف، جسٹس روہنتن فالی نریمان، جسٹس ادئے امیش للیت اور جسٹس عبدالنظیر شامل ہیں ۔
معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے گلزار اعظمی نے بتایا کہ سال ۰۱۵ ۲ میں سپریم کورٹ آف انڈیا نے اس معاملے میں از خود ’’سو موٹو‘‘ پٹیشن کی سماعت کرنے کے احکاما ت جاری کیئے تھے جس کے بعد صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا مستقیم احسن اعظمی نے طلاق ثلاثہ ،حلالہ اور تعدد ازدواج کی حمایت میں سب سے فروری ۲۰۱۶ میں عدالت عظمی سے رجوع کیا تھا جس کے بعد دیگر مسلم تنظیمیں بشمول مسلم پرنسل لاء بورڈ اور دیگر نام نہاد مسلم خواتین کے حقوق کا دعوی کرنے والی تنظیمیں بھی آگے آئیں تھیں ۔
جمعیۃ نے سپریم کورٹ میں طلاق ثلاثہ کے تعلق سے دائر کی گئی عرض داشت کی مخالفت کرتے ہوئے قرآن و حدیث کے حوالے سے ۲۷؍ صفحات پر مشتمل ایک حلف نامہ داخل کیا تھا۔اور عدالت سے مطالبہ کیا تھاکہ طلاق ثلاثہ ،حلالہ اور تعدد ازدواج کے تعلق سے جو عرضداشتیں داخل کی گئی ہیں انہیں مسترد کردیا جائے ۔نیز یہ ایک قانونی پالیسی ہے جسے عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر تسلیم کیا جانا چاہئے ،کیونکہ اس سے قبل کئی عدالتیں اس پر نظر ثانی کر چکی ہیں اورمسلم پرسنل لاء آئین ہند سے مختلف ہے۔
جمعیۃ نے اپنے حلف نامہ میں قرآن کریم ، کئی مستند احادیث اور متعدد فقہی جزئیات کا حوالہ دیتے ہوئے طلاق ثلاثہ کو جائز قرار دیا اور نکاح حلالہ کو عدالت کے روبرو جس شکل میں پیش کیا گیا ہے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالت میں نکاح حلالہ کو غلط طریقہ سے پیش کر کے اس کی تشریح کی گئی ہے جبکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک مسلم خاتون اپنے شوہر سے طلاق دیئے جانے کے بعد دوبارہ اس سے نکاح نہیں کر سکتی ،جب تک کہ وہ کسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کرلے ،اسی کو حلالہ کہا جاتا ہے ۔جس کے تعلق سے عدالت میں گمراہ کن بیانات دے کر قومی سطح پر اسلام کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبو ل ہیں جبکہ سینئر ایڈوکیٹ راجو رام چندرن عدالت کے سامنے اپنے دلائل پیش کریں گے جبکہ ممبئی سے ایڈوکیٹ افروز صدیقی ،ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری، ایڈوکیٹ محمد رازق شیخ اور ایڈوکیٹ محمد ارشد شیخ و دیگر دہلی وکلاء کے تعاون کے لیئے پہنچے ہوئے ہیں ۔