منگلور دہشت گردانہ معاملہ،تین مسلم نوجوانوں کو عمر قید کی سزا
جمعیۃ علماء نچلی عدالت کے فیصلہ کو بنگلور ہائی کورٹ میں چیلنج کریگی، گلزار اعظمی
ممبئی: ممنوع دہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین کے رکن ہونے اور انڈین مجاہدین نامی تنظیم کے مبینہ بانیوں بھٹکل برادران کو منگلور شہر میں پناہ دینے والے معاملے میں آج منگلور کی خصوصی سیشن عدالت نے قصور وار ٹہرائے گئے تین مسلم نوجوانوں کو عمر قید کی سزا تجویز کی ہے ، اسی درمیان آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امدا د فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اعلان کیا کہ وہ نچلی عدالت کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں اور عدالت کے فیصلہ کو بنگلور ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے میں نا تو کوئی بم دھماکہ ہوا اور ناہی کسی کاجانی و مالی نقصان ہوا اس کے باوجود صرف مجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات کے تحت ملزمین کو عمر قید کی سزائیں سنائیں گئیں جس سے وہ قطعی متفق نہیں ہیں نیز فیصلہ کی نقول موصول ہونے کے بعد جمعیۃ کے وکلاء کے مطالعہ کرنے کے بعدملزمین کے حق میں جو بھی بہتر ہوگا اس کے لیئے کوشش کی جائے گی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین سید احمد نوشاد،(۲۵) احمد باوا ابوبکر (۳۳)اور فقیر احمد (۴۶)کو عدالت نے ۱۰؍ اپریل کو قصور وار ٹہرایا تھا جس کے بعد آج انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی جبکہ عدالت نے اس معاملے کے ملزمین محمد علی، جاوید علی، شبیر احمد اور محمد رفیق کو باعزت بری کردیا تھا۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ماہ اکتوبر ۲۰۰۸ء میں ریاض بھٹکل اور دیگر انڈین مجاہدین تنظیم سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو پناہ دینے نیز انڈین مجاہدین تنظیم سے وابستہ ہونے کے الزامات کے تحت منگلور پولس نے سید محمد نوشاد، احمد باوا، محمد علی، جاوید علی،، محمد رفیق ، فقیر احمد اور شبیر بھٹکل کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 120(B), 121(A), 122,123,153(A) 122,420, 468,471 اوریو اے پی اے قانون کی دفعات 10, 11, 13,16,17,18,19,20,21 سمیت آرمس ایکٹ اور ایکسپلوزیو سبسٹنس کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے کا سامنا کررہے ۷؍ملزمین کو عدالت نے دو سالوں کی قید کے بعد ضمانت پر ریا کیا تھا لیکن معاملے کے سماعت شروع ہونے میں پانچ سال کا وقت لگ گیا، ۱۳؍ جنوری ۲۰۱۶ء کو ملزمین کے خلاف چارجیس فریم کیئے گئے اور اس کے فوراً بعد دفاعی وکلاء کی عرضداشت پر ۱۸؍ جنوری سے ٹرائل شروع کردی گئی ۔