فرقہ واریت کا جنون ملک کی تہذیبی تاریخ کو تباہ کر کے رکھ دے گا
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی پانچویں قومی یکجہتی کانفرنس میں مولانا سید ارشد مدنی کا خطاب
ناگپور :ملک میں فرقہ واریت اور نفرت کی فضا اگر اسی طرح برقرار رہی تو ملک خانہ جنگی سے دو چار ہو سکتا ہے ،اورایسا لگتا ہے کہ فرقہ واریت کا جنون ہمارے ملک کی تہذیبی تاریخ اور ہم آہنگی کی روایت کو تباہ و برباد کر کے رکھ دے گا،جمعیۃ علماء ہند اسی اندیشہ کو محسوس کر تے ہوئے میدان میں اتری ہے، اور اس کا پیغام محبت ،بھائی چارہ اور قومی یکجہتی کا ہے،ہم نفرت کو مٹا کر اسی تہذیب و روایت کو زندہ کرنا چاہتے ہیں جو ہمارے ملک میں ہزار سال سے رائج رہی ہے ۔جمعیۃ علماء ہند کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے اور نہ اس کا مشن الیکشن لڑنا یا لڑانا ہے ،یہ دین اسلام کے بزرگوں اور وطن سے محبت کرنے والے علماء کی جماعت ہے، جنہوں نے تاریخ کے ہر موڑ پر سیاسی فائدہ سے اٹھ کر ملک و ملت کی خدمت انجام دی ہے ۔ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء ہند کے صدر حضرت مولانا سید ارشد مدنی نے ناگپور میں منعقدہ قومی یکجہتی کانفرنس میں کیا۔
مولا ناسید ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء نے کئی برسوں سے ملک کے چپے چپے میں امن ،اتحاد جیسا ماحول بنانے کے لئے راشٹریہ اتحاد قومی یکجہتی کے نام پر تمام مذہب کے ماننے والوں اور سیکولر لیڈروں اور ہر معاشرے کے ذمہ داروں کو لے کر کانفرنس اور مختلف جگہوں پر پروگرام کر کے ملک اور انسانیت کو بچانے کا کام کر رہی ہے ،اسی کے تحت جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے صوبہ مہاراشٹر میں بھی 5 صوبائی کانفرنس کی تاریخ دی تھی جس کی آخری کڑی کستور چند پارک ،ناگپور ضلع یونٹ نے قومی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد کیا ۔
کانفرنس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت اور جلگاؤں ضلع جمعیۃ کے صدر مفتی محمد ہارون ندوی کی حمد ونعت سے ہوا ،مہاراشٹر جمعیۃ علماء کے صدر حضرت مولانا مستقیم احسن اعظمی نے اس پروگرام کی صدارت کی ،جنرل سکریٹری حضرت مولانا حلیم اللہ قاسمی نے جمعیۃ کا جھنڈا پرچم کشائی کر کے کانفرنس کا مقصد اور ملک کی آزادی میں جمعیۃ علماء کی قربانیوں کا ذکر کیا ،اس کانفرنس میں تمام ایس سی ،اے بی سی اور مائناریٹی کے ذمہ دار وں کے ساتھ ہر مذہب کے مذہبی رہنما نے بھی شرکت کی اور سب نے اتحاد کا پیغام دیتے ہوئے جمعیۃ علماء کے اس کام کی تعریف کی ۔
کانفرنس کے مہمان خصوصی دہلی سے آئے آچاریہ پرمود کرشنم نے ایسا ماحول بنا دیا کہ پورا میدان نعروں سے گونج اٹھا بہت تفصیلی انداز میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک محبت سے چلے گا اور قائم رہے گا ۔یہ ملک منافقانہ ،مھاراجاؤں اور ساکشی جیسے سادھوؤں کے اشارے یا انگریزوں کے غلاموں کے اشارے پر نہیں چلے گا ،اور مسلمانوں کو اپنے ملک سے محبت کا کاوئی سر ٹیفیکیٹ دینے کی ضرورت نہیں ،مسلمان ہونا ہی سب سے بڑا سر ٹیفیکیٹ ہے ،انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت ملک پر قبضہ کیا جارہا ہے کوئی جیت نہیں رہا ہے ،گوا میں 18سیٹ والے حکومت نہیں بنارہے ہیں اور 13 سیٹ والے حلف لے کر حکومت بنا رہے ہیں ،اور کہا کہ سن لو شیطانوں کا راز اس ملک پر زیادہ دنوں تک نہیں چلے گا ،میں ہندو ہوں اور ہم ہندو اس ملک کو ہندو راشٹریہ نہیں بننے دیں گے ،اس کی شان گنگا جمنی تہذیب ہے ،یہ کسی کے باپ کا ملک نہیں ہم سب کا ہے ۔
بابا ستیہ نام داس جی نے آر ایس ایس اور مودی کی غلط اور نفرت بھری پالیسیوں پر جم کر تنقید کی ،اور خاص طور پر پرکاش امبیڈکر صاحب نے آر ایس ایس پر برستے ہوئے بودھ ،دلت مسلموں سے ایک ساتھ آنے کی اپیل کی ،جمعیۃ علماء کے قانونی امداد کمیٹی کے سکریٹری گلزار احمد اعظمی نے ملک کے موجودہ حالات بیان کرتے ہوئے بے قصور جوانوں کو شک کی بنیاد پر اٹھا کر ان کی زندگی سے کھیلنے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ جمعیۃ علماء ایسے ہی معصوموں کا کیس لڑتی ہے اور ملک دیکھ رہا ہے کہ سب باعزت بری ہورہے ہیں ۔اس کے علاوہ شری پرکاش سنگھ ،مولانا شریف صابری اور دیگر مذاہب کے رہنماؤں بھی اس کانفرنس سے خطاب کیا ۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر حضرت مولانا سید ارشد مدنی نے اپنے خطاب کے آخر میں جمعیۃ علماء کی تاریخ،خدمات اور قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک نفرتوں کے ساتھ باقی نہیں رہ سکتا ،اور جو لوگ نفرتوں کی سیاست کر رہے ہیں وہ اس ملک اور انسانیت کے سب سے بڑے دشمن ہیں ،ہندو راشٹرکا خواب دیکھنے والے اور نفرتوں کا بیج بونے والے ،جھگڑا اور فساد پھیلانے والے سن لیں کہ5کروڑ عیسائی اور20کروڑ مسلمانوں نے بھی ماں کا دودھ پیا ہے ،لیکن یاد رکھیں کہ اس سے ملک تباہ و برباد ہو جائے گا ۔
کانفرنس کے صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی نے اپنی بہت ہی زیادہ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے صدارتی خطاب میں پروگرام کو منعقد کرنے اور اس کو کامیابی سے ہمکنار کرنے والے جمعیۃ علماء ضلع ناگپور کی تمام شہری مقامی یونٹوں کے تمام ذمہ داروں کی دن رات کی انتھک محنت اور قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی فرمائی اور دعاؤں سے نوازا۔