ووٹ کی سیاست ہماری گنگا جمنی تہذیب کو نہیں مٹا سکتی :مولانا سید ارشد مدنی
ووٹ کی سیاست ہماری گنگا جمنی تہذیب کو نہیں مٹا سکتی :مولانا سید ارشد مدنی
امراوتی ؍ مہاراشٹر: ہمارا ملک ہندوستان سبھی باشندوں کا ہے ،یہاں ہندو ،مسلم ،سکھ،عیسائی بس مل جل کر رہتے ہیں ،اس ملک کو کوئی نہیں بانٹ سکتا،اپنی سیاستی روٹی سینکنے کے لئے کچھ پارٹیاں ووٹوں کے لئے ملک کو بانٹنے کی کتنی بھی کوشش کر لیں کامیاب نہیں ہوں گیں۔یہاں ہندو ،مسلم یا سکھ ،عیسائی یا کوئی بھی قوم ہو ،سب ایک ہی محلے،گاؤں اور ملک میں رہتے ہیں ،اس ملک کی تاریخ میں بھی اس بات کے کئی ثبوت مل جائیں گے کہ کسی ذات،پات اور دھرم وغیرہ میں کہیں بھید بھاؤ نہیں رہا ہے ،مسلمانوں کو بھی چاہئے کہ وہ سبھی دھرم کے لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہیں ،انہیں اپنا سمجھیں ،ان سے محبت کریں ،ملک کی اقلیت و اکثریت میں بھائی چارہ اور اتحاد ہے ،اسے بنائے رکھنا ہم سب کا فرض بنتا ہے ۔اس طرح کا اظہار خیال جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے جمعیۃ علماء ضلع امراوتی کی جانب سے امراوتی کے بلگاؤں روڈ پر واقع العزیز فنکشن ہال میں منعقدہ قومی یکجہتی کانفرنس میں کیا۔
مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے پر سوز لب و لہجہ میں حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک سب کا ہے،اور سب اس سے محبت رکھتے ہیں ،سیاسی گلیاروں میں مذہب کے نام پر جو تقسیم کا ماحول بنایا جارہا ہے،جمعیۃ علماء ہند اس کے خلاف پوری قوت کے ساتھ نبرد آزما رہے گی ،اور یہ روایت جمعیۃ علماء ہند کے خادموں کو اپنے بزرگوں سے وراثت میں ملی ہے ۔
مولانا سید ارشد مدنی نے مسلمانوں کو خاص تنبیہ کی کہ برادران وطن کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم کریں ،میٹھے لب و لہجہ میں ان سے بات چیت کریں ،اور ہر محلہ اور ہر آبادی میں خوشگوار فضا بنائیں ،یہی جمعیۃ علماء کا مشن ہے اور اسی کے لئے میں گاؤں گاؤں اور شہر شہر مارا مارا پھررہا ہوں ،ہمارے سامنے نہ تو الیکشن کی سیاست ہے اور نہ قوم کے نام پر لڑنا ہمارا کام ،اور نہ ہی اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا ہمارا فارمولہ ہے ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا پیغام بھائی چارہ کو پیدا کرنے کا ہے ،اور جمعیۃ علماء ہند اس بات پر پورا یقین رکھتی ہے کہ ووٹ کی سیاست ہمارے دلوں میں دراڑ تو ضرور پیدا کر سکتی ہے مگر ہماری ہزار سالہ گنگا جمنی تہذیب کو نیست و نابود نہیں کر سکتی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ۱۸۰۳ء سے ملک میں قومی ایکتا کے لئے کام کئے جاتے رہے ہیں ،۱۸۸۳ء میں کانگریس کی تشکیل عمل میں آئی جو قومی یکجہتی کی بنیاد پر ہوئی۔لیکن کانگریس کی تشکیل سے ۸۰؍ سال پہلے ملک کو جوڑے رکھنے کے لئے کئی راجا ،مہاراجہ اور سماج کے بڑے عہدے داروں نے کوشش کی ہیں ہمارے ملک کی ہوا ہمیں ایک دوسرے سے لڑنا نہیں سکھاتی ۔ہمارے ملک کی تاریخ میں ایسی بے شمار شہادتیں مل جائیں گی کہ ہندو راجاؤں کے معاون و مدد گار مسلمان رہے ہیں اور مسلم سلاطین کے جلو میں ہندو بہادروں نے شجاعت کے جوہر دکھائے ہیں ۔
کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مولانا مستقیم احسن اعظمی صاحب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر،الحاج گلزار احمد اعظمی سکریٹری قانونی امداد کمیٹی جمعیۃ علماء مہاراشٹر،مولانا حلیم اللہ قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر،مولانا غلام محمد وستانوی ناظم جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا،نندور بار ،مہاراشٹر،الحاج مرشد خان صاحب امیر جماعت،صادق ندوی صاحب،حافظ مسعود احمد صاحب نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹروغیرہ نے شرکت کی،
مزیدعلاقائی و ضلعی ہزاروں لوگوں نے شرکت کی جس میں مولانامحمود خان ،مولانا قدیر ندوی،مفتی محمد جابر ،مفتی فیروز خان قاسمی،مفتی ضیاء اللہ خان اشاعتی،مولانا اسماعیل قاسمی،مولانا یوسف ،مولانا محمد علی عرف بابا میاں،مولانا عظیم الدین ندوی،مفتی روشن صاحب،مولانا شیخ مدار ملی،حافظ ابراہیم ،حافظ عبد الحمید،حافظ خلیل اللہ شیخ ،مولانا محمد سلیم ،مفتی ناصر،جمعیۃ علماء ضلع امراوتی کے صدر حافظ محمد سلیمان منصوری ،حاجی محمد نثار ،مولانا مشتاق اشرفی،تاج الدین،نذیر خان بی کے،حافظ عبد الرشید،حافظ منصوری،محمد شاکر،اشفاق بھائی،محمد کاشف،امین،مظفر احمد خان،حاجی عبد الرحیم ،حاجی شاکر،مولوی عبد الصمد قریشی،شیخ نور،حاجی رمو سیٹھ،حاجی مشتاق خان، حاجی ابرار اے کے،حاجی جلیل خان جے کے،قیوم بھائی ایم اے آر،عتیق نواب،حاجی یوسف خان ،اتسو میلہ والے،سعید خان صحافی،ناصر حسین،نسیم خان پپو،ذاکر ناز،معراج خان پٹھان،عقیل خان مڈاکٹر ابراہیم ،وسیم خان مصالحہ والے کے علاوہ امراوتی کے معزز دھرم گرو ڈاکٹر فادر جاسلین،سردار جیتیندر سنگھ ابوویجا،بھدنت سمنگل مہاتھیرو وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں،اس کے علاوہ شہر و ضلع کے علماء ،ائمہ ،حفاظ اور عوام نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی