جدید غزل کا منفرد تانیثی لہجہ ……پونم ماٹیا
فروغ و اُردو شعر و ادب کی تاریخ میں اگر ایک طرف مسلم شعراء و ادباء کا اہم ترین کردار رہا ہے تو دوسری طرف ان غیر مسلم شعراء و ادباء کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جن کی شعری و ادبی خدمات نے ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا ہے جنہوں نے اُردو شاعری کی توسیع فروغ و ارتقا ء میں بعض مسلم شعراء کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے اُردو کے سب سے پہلے غیر مسلم شاعر چندربھان برہمن سے لیکر کرشن بہاری نور تک غیر مسلم شعراء کی ایک ایسی کہکشاں ہے جو آج بھی اُفق شاعری پر آفتاب و مہتاب بن کر روشن و منور ہے انھیں میں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ جدید لب و لہجہ کے حوالے سے منظرِ عام پر آنے والی اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون پونم ماٹیا بھی ہے جن کے آباء و اجداد کا تعلق اُردو کے عاشقوں و پرستاروں میں ہوتا ہے پونم کی دادی غیر منقسم ہندوستان کے لاہور کی رہنے والی تھیں جن کو خالق کائنات نے اُردو و فارسی دونوں کا صاف ستھرا ذوق بخشا تھا پونم کے والد اُردو شاعری میں بہادر شاہ ظفر و غالب دلداذہ تھے اسطرح اُردو گھرانے میں پونم نے ۶۶۹۱ء میں میر و غالب کی دہلی میں جنم لیا عصر جدید کی شاعری میں پونم ماٹیا اپنے منفرد لب و لہجے کے ذریعہ ایک نمایاں مقام حاصل کر چکی ہیں انھوں نے اپنے کلام کی مقدار و معیار دونوں لحاظ سے جدید غزل میں ایک انفرادیت قائم کی ہے۔ جن کا شمار جدید غزل کی ان نماندہ شاعرات میں ہوتا ہے جو اپنے منفرد تانیثی لہجے سے ایک اختصاص کی حامل ہے خاص کر پونم نے جدید غزل میں نئے تجربات و احساسات کے اظہار سے ایک منفرد لہجہ اپنایا ہے سیدھے سادھے الفاظ میں غزل کو شعری جامہ پہنانا پونم کی شاعری کا وصفِ خاص ہے انکی بعض غزلیں موضوعات کے لحاظ تنوع و وسعت و گہرائی دونوں کو لئے ہوئے ہیں جس میں زبان کی پاسداری بھی ہے اور فن کا مکمل لحاظ بھی پونم نے اپنے شعری سفر کو اپنی دادی کا رہن منت بتایا ہے بحیثیت مجموعی پونم کی غزلیں جدید امکانات اظہارات و احساسات سے قاری کو روشناس کراتی ہے زندگی کے فلسفہ پر عمیق نظر رکھنے والی پونم ماٹیا کے کلام میں تلخ و شیریں مشاہدات و تجربات کا بھی بخوبی اظہار محسوس کیا جا سکتا ہے وہ غم دوراں کو غمِ جاناں بنانے کا بھی خوبصورت ہنر جانتی ہے ایسی بے لوث خادم اُردو کی ادبی حلقوں میں خوب خوب پذیرائی ہونی چاہئے لائق تحسین و ستائش ہے پونم ماٹیا کی شخصیت جو اپنے فکرو فن کے ذریعے اُردو شاعری کے گیسوں سنوارنے میں ہمہ تن مصروف ہے۔
بقلم فیروز خان ندوی
موبائل:8924042310