بنگلہ دیشی شہری کی مدد رکرنے والے پونے کے ٹیکسی ڈرائیور کی ضمانت منظور
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جدوجہد سے ملزم کی جیل سے رہائی یقینی
ممبئی: بنگلہ دیشی مسلم شخص کی غیر دانستہ طور مدد کرنے کے الزام میں گرفتار پونے کے آٹو رکشاء ڈرائیور کو آج احمد آباد ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے، یہ اطلاع آج یہاں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ نے دی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ گذشتہ ۵ مئی کو پونے کے عثمان ملا نامی شخص کو گجرات کے شہر مندرا کی پولس نے اس گھر پونے سے اس الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا کہ اس نے ایک بنگلہ دیشی شہری کو جعلی دستاویزات تیار کرکے دیئے تھے جس کی بناء پر بنگلہ دیشی شخص ہندوستان میں رہائش پذیر تھا اور اس نے آدھار کارڈ سمیت دیگر اہم دستاویزات بنا رکھے تھے ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد اس کی ضمانت عرضداشت مندرا کی نچلی عدالت میں داخل کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا جس کے بعد عدالت میں تحقیقاتی دستوں کی جانب سے چارج شیٹ داخل کیئے جانے کے بعد ایک مرتبہ پھر ضمانت داخل کی گئی لیکن نچلی عدالت نے ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے سے انکار کردیا ۔
سیشن عدالت سے دو مرتبہ ضمانت عرضداشت مسترد کیئے جانے کے بعد جمعیۃ علماء کے توسط سے احمد آباد ہائی کورٹ میں ضمانت عرضداشت داخل کی گئی جس کی سماعت کے دوران آج جسٹس اے جے دیسائی نے ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ۔ملزم کی ضمانت عرضداشت پر ایڈوکیٹ مشتاق سیداورایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھان نے مددلل بحث کی۔
احمد آباد سے ایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھان نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ مہاراشٹر کے پونے شہر کے رکشاء ڈرائیور عثمان ملا کو تحقیقاتی دستوں نے جعلی دستاویزات بنانے اور غیر ملکی شہری کو غیر قانونی طریقے سے مدد پہنچانے کے الزامات کے تحت ۸؍ ماہ قبل پونے سے گرفتار کیا تھا اور اس کے خلا ف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات اور فارینر ایکٹ (غیر ملکی قانونی) کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا ۔
ایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھان نے بتایا کہ ملزم عثمان ملا نے بنگلہ دیشی شہری کی غیر دانستہ طور پر مدد کی تھی لیکن تحقیقاتی دستوں نے اسے غیرقانونی سرگرمیوں اور غیر ملکی قانون کے تحت گرفتار کرلیا اور اسے ایک سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید کرکے رکھا گیا حالانکہ عدالت میں ملزم کے خلاف تحقیقاتی دستہ ایسا کوئی بھی پختہ ثبوت پیش نہیں کرسکا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہیکہ ملزم نے جان بوجھ کر جعلی دستاویزات تیار کرنے میں بنگلہ دیشی شہری کی مدد کی تھی ۔
احمد آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ملزم کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کے بعد گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد ملزم کے اہل خانہ نے جمعیۃ علماء پونے کے ذمہ داران کے توسط سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر سے اس معاملے میں پہل کرنے کی درخواست کی تھی جس کے بعد ملزم کو قانونی امداد فراہم کی گئی اور آج الحمداللہ ملزم کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احمد آباد ہائی کورٹ نے احکامات جاری کیئے۔