ٹفن بم دھماکہ معاملہ: دہشت گردی کے الزامات سے مسلم نوجوان بری
ممبئی : ہندوستانی مسلمانوں کی موقر تنظیم جمعیۃ علماء ہند(ارشد مدنی) کی کوششوں سے دہشت گردی کے الزامات سے مسلم نوجوانوں کے بری ہونے کا سلسلہ جارہ ہے اور آج اس وقت جمعیۃ علماء کوبڑی کامیابی حاصل ہوئی جب سپریم کورٹ آف انڈیا نے دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار گجرات کے ۴؍ مسلم نوجوانو ں کو جیل سے رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ۔ یہ اطلاع آج یہاں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو دی ۔
گلزاراعظمی نے کہا کہ سال ۲۰۰۲ ء میں احمد آباد میں میونسپل کارپوریشن کی بسوں میں ہوئے بم دھماکے بنام ’’ٹفن بم دھماکہ‘‘ معاملے میں خصوصی پوٹاعدالت نے ملزمین حنیف پاکٹ والا،حبیب حوا، کلیم حبیب کریمی اور انس راشد ماچس والا کو دس دس سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی تھی لیکن گجرات حکومت کی اپیل پر ہائی کورٹ نے ملزمین کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا جس کے بعد ملزمین کی عمر قید کی سزاؤں کے خلاف سپریم کورٹ میں ۲۰۰۹ء میں اپیل دائر کی گئی تھی جس پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا جس کے مطابق حنیف بھائی پاکٹ والا،حبیب شفیع حوا کو مقدمہ سے باعزت بری کردیا گیا جبکہ دیگر دو ملزمین کلیم حبیب کریمی اور انس راشد ماچس والاکو ابتک انہوں نے جتنی سزا ء جیل میں گذاری ہے اسے ہی سزاء مانتے ہوئے انہیں پرسنل بانڈ پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عدالت عظمی کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پیناکی چندیرا گھوس اورجسٹس آر ایف نریمن کے روبرو سینئر ایڈوکیٹ کے ٹی ایس تلسی کے ساتھ ساتھ ایڈوکیٹ کامنی جیسوال، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد احمد اور ایڈوکیٹ اعجاز مقبول نے کامیاب پیروی کی ۔
واضح رہے کہ سال ۲۰۰۲ ء میں احمد آباد کے مختلف علاقوں میں چلنے والی میونسپل کارپوریشن کی بسوں میں ٹفن کے اندر رکھے بم دھماکے ہوئے تھے ، حالانکہ ان دھماکوں میں کسی بھی شخص کی موت واقع نہیں ہوئی تھی لیکن تحقیقاتی دستوں نے ملزمین کے قبضوں سے دھماکہ خیز مادہ ضبط کرنے کا دعوی کرکے ان کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا ۔
آج ملزمین کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا کہ نچلی عدالتوں سے بھلے ہی انصاف نا ملے لیکن عدالت عظمی میںآج بھی انصاف ہورہا ہے اور دہشت گردی کے الزامات سے یکے بعد دیگرے مسلم نوجوان رہا ہورہے ہیں جو اس بات کو ثابت کررہا ہیکہ مقامی پولس مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں بلی کا بکر بناکر جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈھکیل دیتی ہے جس سے ان کی اور ان کے اہل خانہ کی زندگی تباہ و برباد ہوجاتی ہے ۔
مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ آج ۱۴؍ سالوں کے طویل عرصہ بعد چار مسلم نوجوانوں کو انصاف حاصل ہوا ہے ، حالانکہ انصاف بھلے دیر سے حاصل ہوا ہے لیکن یہ اسیران اور ان کے اہل خانہ کے لیئے راحت کا باعث ضرور ہے ۔