ممبئی : ہندوستانی فوج کے مختلف شعبوں میں مسلم ملازمین کو ڈاڑھی رکھنے کی اجازت طلب کی جانے والی عرضداشت کوسپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے مسترد کیئے جانے کے بعد ہندوستانی مسلمانوں کی موقر تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے صدر جمعیۃ علماء ہندمولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر عدالت کے فیصلہ پر نظر ثانی یعنی کے رویو پٹیشن داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے نیز اس تعلق سے تمام تیاریاں کرلی گئیں ہیں ۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں گلزار اعظمی نے اخبار نویسوں کو دی ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ۱۵؍ دسمبر ۲۰۱۶ء کو چیف جسٹس آف انڈیا ٹی ایس ٹھاکر کی سربراہی والی بینچ نے انڈین ائیر فورس کے افسر آفتاب انصاری کی پٹیشن پر سماعت کے بعد اسے یہ کہتے ہوئے خارج کردیا تھا کہ اسلام میں ڈاڑھی رکھنا اختیار ی فعل ہے نیز تمام مسلمان ڈاڑھی نہیں رکھتے لہذا اسے یہ کہنا کہ یہ ڈاڑھی منڈوانا اسلام میں منع ہے درست نہیں ہے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اسلام میں ڈاڑھی کاٹنا گناہ ہے اور اگر کوئی مسلم شخص ڈاڑھی نہیں رکھتا تو وہ اس کا اپنا ذاتی معاملہ لیکن جو شخص ڈاڑھی رکھنا چاہتا ہے اسے اس کی مکمل آزادی ملنا چاہئے اور وہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے متفق نہیں ہے لہذا انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر نظر ثانی کرنے کے لیئے پٹیشن داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اس معاملے میں دو پٹیشن داخل کی جارہی ہیں ، ایک پٹیشن صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا مستقیم احسن اعظمی کی طرف سے ہوگی اور دوسری عرضداشت انڈین ائیر فورس سے معطل کردہ آفتاب انصاری کی جانب سے داخل کی جائے جسے بالترتیب ایڈوکیٹ آن ریکارڈس اعجاز مقبول اور ایڈوکیٹ ارشاد حنیف نے تیار کیا ہے ۔
روویو پٹیشن کے تعلق سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف نظر ثانی کی عرضداشت داخل کرنے کا عمل جاری ہے اور ااس تعلق سے انہوں نے گذشتہ دنوں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد حنیف ، ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ مجاہد سے دہلی میں تفصیلی میٹنگ کی تھی جس کے دوران انہیں یہ معلوم ہوا کہ ۱۵؍ دسمبر ۲۰۱۶ء کے فیصلہ میں کچھ ترمیم کرنے کی غرض سے یہ معاملہ فی الحال رجسٹرار کی آفس میں ہے اور جیسے ہی فیصلہ میں ترمیم کا عمل مکمل ہوجائے گا نظر ثانی کی عرضداشت پرکارروائی شروع ہوجائے گی۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ نظر ثانی کی عرضداشت میں ان دلائل کو پیش کیا گیا ہیکہ فوج کے محکموں میں مسلم ملازمین کو ڈاڑھی رکھنے کی کیونکہ اجازت دی جانی چاہئے نیز اگر دوسری قوموں جیسے سکھ مذاہب کے ماننے والوں کو فوج میں ڈاڑھی رکھنے کی اجازت دی جاسکتی ہے تو مسلمانوں کوبھی دی جانی چاہئے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ نظر ثانی کی عرضداشت سماعت کے لیئے قبول ہونے کے بعد بحث کے لیئے نامور سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی جائیں گی ۔
واضح رہے کہ فوج اور پولس کے مختلف محکموں میں مسلمانوں کو ڈاڑھی رکھنے کی اجازت بڑی مشکل سے دی جاتی ہے اور وہ بھی وقتی ہوتی اور نیز ائیر فورس محکمہ میں جو مراعات پہلے موجود تھیں وہ بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ختم ہوگئیں ہیں جس سے مسلم فوجیوں کو جھٹکا لگا ہے جس کی وجہ سے اکثر فوجی فوج چھوڑ رہے ہیں اور اگر وہ فوج نہیں چھوڑتے تو انہیں زبردستی ڈاڑھی رکھنے کی پاداش میں محکمہ جاتی انکوائری کے نام پر معطل کردیا جاتا ہے ۔