مالیگاؤں بم دھماکہ معاملہ: ملزم رمیش اپادھیائے کی ضمانت عرضی مسترد
جمعیۃ علماء کے وکلاء کے دلائل کو عدالت نے منظور کیا
ممبئی :مالیگاؤں ۲۰۰۸ ء بم دھماکہ معاملے میں ملوث بھگواء جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ملزم کو آج اس وقت شدید دھچکہ لگا جب ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت نے اس کی ضمانت عرضداشت یہ کہتے ہوئے مسترد کردی کہ بادی النظر میں اس کے خلاف پختہ ثبوت وشواہد موجود ہیں اور بم دھماکوں کی سازش میں دیگر ملزمین کے ہمراہ شریک تھا ۔ واضح رہے کہ اس معاملے میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) نے متاثرین کی جانب سے بطور مداخلت کار عدالت سے رجوع ہوئی تھی ۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ممبئی کی خصوصی NIA عدالت کے جج ایس ڈی ٹیکولے نے ملزم میجر رمیش اپادھیائے کی ضمانت غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانونی کی دفعہ 43D(5) کے تحت نامنظور کی اور ۳۳؍ صفحات پر مشتمل اپنے حکمنانہ میں درج کیا ہے کہ ملزمین کے خلاف سرکاری گواہوں کے ذریعہ دیئے گئے بیانات اور اس کے موبائل فون کی تفصیلات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ اس بم دھماکوں کی سازش میں شریک تھا ۔
عیاں رہے کہ گذشتہ دنوں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان نے عدالت کو بتایاتھا کہ ملزم اس معاملے کا کلیدی ملزم اور مالیگاؤں ۲۰۰۸ء بم دھماکوں جس میں ۷؍مسلم شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے کی سازش میں اول دن سے پیش پیش تھا اور وہ بم دھماکوں سے قبل منعقد ہونے والی میٹنگوں میں موجود تھا جہاں اس نے مسلمانو ں سے بدلا لینے کا عہد کیا تھا ۔
ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان نے عدالت کو مزید بتایا تھاکہ ۲۵،۲۶؍ جنوری ۲۰۰۸ ء کو فریدآباد مین منعقد ہونے والی خفیہ میٹنگ میں ملزم کرنل پروہیت ہمراہ ملزم نے ہندوستان کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا نیز فریدآباد کی میٹنگ کے بعد ملزم اپریل ۲۰۰۸ ء میں بھوپال میں منعقد میٹنگ میں بھی موجود تھا جہاں مسلمانوں سے انتقال لینے کی سازش رچی گئی تھی ۔
ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان نے عدالت کو بتایا تھاکہ عدالت میں موجود ثبوت و شواہد اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ملزم ابھینو بھارت نامی ممنوع دہشت گرد تنظیم کا رکن ہے اور اس نے ان بم دھماکوں کی سازش میں دیگر ملزمین کے ساتھ حصہ لیا تھانیز ملزم کے خلاف باد ی النظر می پختہ ثبوت موجود ہیں لہذا اس کی ضمانت عرضداشت مسترد کی جائے ۔
قومی تفتیشی ایجنسی کے وکیل اویناس رسال نے بھی ملزم کو ضمانت نہ دیئے جانے کی وکالت کی تھی اور عدالت کو بتایاتھا کہ تحقیقاتی دستوں نے ملزم کے خلاف موجود ثبوت وشواہد عدالت میں پیش کیئے ہیں جس میں ملزم کی بم دھماکوں کے تعلق سے دیگر ملزمین سے ہوئی ٹیلی گفتگو کے ریکارڈ شامل ہیں جس کی تصدیق فارینسک سائنس لیباریٹری نے کی ہے نیز ملزمین کے خلاف سرکاری گواہوں کے بیانات بھی اہمیت کے حامل ہیں لہذا ملزم کو ضمانت پر نہیں رہا کیا جانا چاہئے ۔
واضح رہے کہ مالیگاؤں ۲۰۰۸ ء بم دھماکہ معاملے کے متاثر نثار احمد سید بلال کا جواں سال فرزند سید اظہر ان دھماکوں میں شہید ہوا تھا جس نے جمعیۃ علماء کے توسط سے خصوصی عدالت سے بطور مداخلت کار اپنی بات رکھنے کی اجازت طلب کی تھی جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا جس کے بعد ایڈوکیت عبدالوہاب خان نے اپنی بحث کی تھی اور عدالت کے سامنے دلائل پیش کیئے تھے جسے منطور کرتے ہوئے عدالت نے میجر اپادھیائے کی ضمانت مسترد کردی ۔
بھگواء ملزم کی ضمانت مسترد کیئے جانے کے بعد ممبئی میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی اطمنان کا اظہار کیااور دفاعی وکلاء کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملزم ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع ہوتا ہے تو جمعیۃ علماء وہاں بھی اس کی ضمانت عرضداشت کی مخالفت کریگی۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اس سے قبل اسی معاملے کے دو کلیدی ملزمین سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر اور کرنل پروہیت کی ضمانت عرضداشتیں مداخلت کار کی بروقت مداخلت کی وجہ سے مسترد ہوئی ہیں اوراب ان لوگوں نے ممبئی ہائی کورٹ سے رجو ع کیا ہے نیز ضمانت عرضداشت کی سماعت کے دوران بطور مداخلت کار اجازت حاصل کرکے اس کی پر زور لفظوں میں مخالفت کی جائے گی ۔