یکساں سول کوڈ کے خلاف پہلے مرحلے میں ساڑھے پانچ لاکھ دستخط
ممبئی: مسلم پرسنل لاء بورڈ کا قانون قرآن پا ک اور احادیث شریفہ سے مستنبط ہیں،اس میں کسی بھی طرح کی کوئی بھی ترمیم کرنے کا کسی کو بھی حق نہیں ہے ۔اس لئے مسلم پرسنل لاء کے اپلیکشن ایکٹ میں ترمیم کی کسی بھی طرح کوشش نہ کی جائے اور اگر کی گئی تو مسلمان اسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گا،اور اس کی حفاظت کے لئے اپنے جانوں کی بھی قربانی دینے سے گریز نہیں کریگا،ان خیالات کا اظہار آج اپنے ایک صحافتی بیان میں مفتی سعید الرحمٰن فاروقی (صدر مفتی دارالعلوم امدادیہ ،ممبئی) نے کیا ۔
مفتی سعید الرحمٰن فاروقی نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء کا معاملہ ملک کی سب سے بڑی عدالت میں اہم موڑ پر ہے ۔سپریم کورٹ نے مسلم پرسنل لاء کی بعض دفعات کے متعلق آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور حکومت ہند سے حلف نامہ طلب کئے جو داخل کئے جا چکے ہیں۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تائید و حمایت میں ہندوستان کے 99%مسلمان ہیں، جو یہ کہہ رہے ہیں کہ دستور ہند میں مسلمانوں کے عائلی نظام سے متعلق جو آزادی دی گئی ہے اس سے چھیڑ چھاڑ کرنا اور مسلمانوں کو اس سے محروم کر نا آئین ہند کی روح کے خلاف ہے ۔
سعید الرحمٰن فاروقی نے یہ بھی کہا کہ لاء کمیشن کی جانب سے یکساں سول کوڈ کا مسئلہ اٹھا ئے جانے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے تمام مسلم جماعتوں اور تنظیموں نے سخت الفاظ کے ساتھ لاء کمیشن کے سوالنامہ کو مسترد کردیا تھا ،لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے اسلام کے عائلی نظام کے خلاف داخل کردہ حلف نامے کی مخالفت میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اپیل پر پورے ملک میں جنگی پیمانے پر دستخطی مہم کا سلسلہ شروع ہوا اور اب تک جاری ہے۔ممبئی و اطراف میں حضرت مولانا محمد ولی رحمانی (جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ )کی جانب سے اس مہم کو کامیاب کرنے کی خصوصی اپیل پر پورے شدو مد کے ساتھ کوشش کی گئی اور دار العلوم امدادیہ ،چونا بھٹی مرکز ، اسلامپورہ مسجدممبئی کو مرکز بناکر ممبئی کے علاقہ بھنڈی بازار، نل بازار،محمد علی روڈ،مدنپورہ ،ممبئی سینٹرل کے علاوہ اطراف ممبئی میں کرلا ،بھانڈوپ،ممبرا،تھانے ،کلیان ،نالا سوپارہ،وسئی ،میرا روڈ،بھائندر وغیرہ کے علاقوں میں ساڑھے تین لاکھ فارم تقسیم کئے گئے ۔ایک ماہ تک جد و جہد جاری رہی ،مسجد وار ،محلہ وار میٹنگیں اور اجتماعات کروائے گئے ۔
مفتی سعید الرحمن نے مزید کہا کہ حکومت ہند نے اپنے حلف نامہ میں مسلم پرسنل لاء کی بعض دفعات مثلاً طلاق ثلاثہ ،تعدد ازدواج ،وراثت اور وصیت وغیرہ میں ترمیم و تنسیخ کی وکالت کی ہے ،لیکن ہم مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ ہم اپنے مذہبی قانون سے پوری طرح مطمئن ہیں اس کی شق میں ترمیم، وضاحت اور تبدیلی کے ہم بالکل مخالف ہیں نیز ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ آف انڈیا آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے حلف نامہ کو قبول کرکے حکومت ہند کے حلف نامے کو خارج کرے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم کو ہندوستانی آئین کے تحت ہمارے مذہبی تعلیم کے مطابق اس پر عمل کرنے دیا جائے ،ہم اقلیت میں ضرور ہیں لیکن ملک کے آئین ہمارے لئے بھی ویسا ہی ہے جیسا کی اکثریت کے لئے ۔ حکومت وقت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے شرعی معاملات میں دخل اندازی اور ان کے حقوق پر ڈاکہ زنی سے بالکلیہ گریز کرے ،ورنہ مسلمان اپنے حقوق کی حفاظت کے لئے ہر طرح کی لڑائی لڑنے کے لئے تیار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے عائلی معاملات،طلاق،وصیت،وراثت وغیرہ کے تحفظ کے لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے جو دستخطی مہم کی تحریک شروع کی ہے اس کے پہلے مرحلہ کے شہر ممبئی ومضافات سے تقریباًساڑھے پانچ لاکھ 5,50,000/- دستخطوں پر مشتمل فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے مرکزی دفتر دہلی ہمراہ مفتی عبد الباسط قاسمی (ممبرا)پہونچا دیا گیا ۔لیکن یہ مہم ابھی بھی جاری ہے جو نومبر کے آخر تک چلے گی ۔اس لئے مسلمانوں سے خصوصی اپیل کی جارہی ہے کہ اپنے گھر ،خاندان ،اعزہ و اقرباء اور محلہ پڑوس میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی مرد و عورت دستخط کئے بنانہ رہ جائیں۔
ہم ان تمام ہی لوگوں کے مشکور ہیں جنہوں نے اپنی تما م مشغولیات کے باوجود بھی اس مہم میں حصہ لیا اور اس کو کامیابی تک پہونچانے کے لئے اپنی ہرممکن قربانی پیش کی ۔خاص طور پر ممبئی میں حاجی رضوان نثار احمد خان اور ان کے رفقاء، اسکالر اکیڈمی کے نوجوانوں کی ٹیم اور ائمہ کرام ،جبکہ کرلا میں مفتی رضوان اللہ ،تھانے سے مفتی عبد اللہ نور قاسمی ،ممبرا میں مفتی عبد الباسط قاسمی ممبرا کی معرفت مقامی تنظیموں ،ائمہ مساجد علماء مدارس بطور خاص نورانی مسجد کے نوجوانوں کی ٹیم ،جامعہ ابن عباس اور تنظیم والدین کے احباب اورنالا سوپارہ سے مفتی ضیاء الدین قاسمی،مولانا عبد الصمد قاسمی نالا سوپارہ،کھار باندرہ جوگیشوری کے ائمہ مساجد اور علماء کرام نے بھر پورتعاون فرمایا ۔اسکین اور ای میل کے لئے مسجد اسلامپورہ کو سینٹر بنایا گیا جو مفتی عرفان احمد قاسمی ممبرا(سرورانجینئر )کی نگرانی میں شادمان سر اور زید سر کے تعاون سے جاری رہا ۔
اس سلسلہ میں مولانا محمود دریاآبادی نے بھی مفید مشورے اور تعاون سے نوازا۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن جناب ڈاکٹر ظہیر قاضی (صدر انجمن اسلام ،ممبئی)نے بھی کمپیوٹر اور اسکین وغیرہ میں کافی تعاون کیا ۔
آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے ممبئی و اطراف کے عامۃ السلمین ،ائمہ مساجد،ذمہ داران مدارس عربیہ اور تمام تعاون کرنے والے اور حصہ لینے والوں کو دعاؤں سے نوازا اور اگلے مرحلہ میں بھر پور حصہ لینے کی اپیل کی ہے ، جو اخیر نومبر تک جاری رہے گی۔