آزادی ایک نعمت ہے: مولاناعارف عمری
ممبئی: آزاد ہندوستان کی سترہویں سالگرہ کے موقع پر جمعیۃ علماء جوہو گلی،اندھیری کے دفتر واقع فاروقیہ مسجد،جوہو گلی،اندھیری (ویسٹ)،ممبئی میں مولانا عطاء اللہ قاسمی کی صدارت میں یوم آزادی کی مناسبت سے ایک جلسہ منعقد ہوا ،جس میں مولانا محمد عارف عمری (ناظم شعبہ نشر و اشاعت جمعیۃ علماء مہاراشٹر)نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم آزادی کی فضا میں جو سانس لے رہے ہیں اس میں ہمارے اسلاف کی قربانیوں کا بڑا حصہ ہے۔ ۱۷۰۷ء کے بعد جب ملک زوال پذیر ہوا،اور شجاع الدولہ اور ٹیپوسلطان اپنی اپنی حکومتوں کو بچانے میں ناکام ہوگئے اور انگریزوں کے بڑھتے قدم دہلی تک پہونچ گئے اس عہد میں بھی علماء نے انگریزوں کی مخالفت کی۔
اس پروگرام میں مولانا عباد الرحمٰن قاسمی اما م فاروقیہ مسجد،جوہو گلی،اندھیری نے جلسہ کی غرض و غایت بتائی ۔اورمولانا زکریا قمر نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔
مولانا محمد عارف عمری نے فرمایا کہ۱۸۰۳ء میں انگریزوں کے ظلم کی چکی میں پسے ہوئے عوام نئے حوصلوں کے ساتھ کھڑے ہوئے ، جس کی صدا ایک عالم دین حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ نے لگائی ،اور ان کے تلامذہ اور منتسبین تقریباً ایک صدی تک انگریزوں سے مزاحمت کی فضا بر قرار رکھی ،شہدائے بالاکوٹ،علماء صادق پور اور مجاہدین شاملی کی داستانیں اسی زریں تاریخ کے روشن ابواب ہیں ۔اور اسی سلسہ زریں کی ایک کڑی جمعیۃ علماء ہند ہے۔جس کے فکری رہنما حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی ؒ اسیر مالٹا تھے۔۱۹۱۹ء سے اس جماعت کا دستوری وجود عمل میں آیا اور آج ایک صدی کا عرصہ گذر جانے کے باوجود اس کے فکری موقف میں ذرہ برابر بھی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ہندو مسلم اتحاد ،قومی یکجہتی،وطن کی بنیاد پر قوم کا تصور ،خلق خدا کی خدمت ،نفرت ،بھید بھاؤ سے علٰحدگی اس کی فکری بنیادیں ہیں،جس پر وہ گامزن ہے۔
انہوں نے مزید حاضرین سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے اور ہمارے آباء و اجداد کا ہے۔ہم یہیں پیدا ہوئے ہیں اور یہیں مر کر دفن ہوں گے ۔یہ سبق ہم کو اپنی نئی نسل کو پڑھانا چاہئے۔جمہوری طور پر ہم کو جو دستوری حقوق حاصل ہیں اس سے نوجونوں کو واقف کرانا چاہئے،انہوں نے امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہم میں سے بہت سے لوگ اپنے حق شہریت کی قدر و قیمت کو نہیں سمجھتے ہیں ،چنانچہ راشن کارڈ،آدھار کارڈ وغیرہ جیسے شہری ثبوتوں کی حصولیابی میں تساہلی برتتے ہیں ۔اسی طرح مظالم ،حق تلفیاں اور پریشان کن احوال میں ہم کو جائز دستوری طریقہ کار اختیار کرنا چاہئے جیسا کہ جمعیۃ علماء ہند نے ماضی میں بھی اور موجودہ وقت میں بھی اختیار کرتی ہے۔
اس موقع پرسینکڑوں کی تعداد میں لوگ موجود تھے جن میں مولانا امتیاز احمد قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء شمال مغربی زون ممبئی )مولانایار محمد قاسمی(جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ساؤتھ سینٹرل زون ،ممبئی) مولانا محمد شاہد قاسمی (استاد جامعہ معراج العلوم چیتا کیمپ،ممبئی) قاری حفظ الرحمٰن (استاد جامعہ سراج العلوم ،بھیونڈی)حافظ شفیق الرحمٰن (فاروقیہ مسجد،اندھیری)قاری فرقان(اندھیری،ممبئی )،شمیم احمد اعظمی قابل ذکر ہیں۔ جمعیۃ علماء جوہو گلی،اندھیری