ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ گذشتہ جمعہ کو منتخب حکومت کے خلاف فوج کے ایک ٹولے کی جانب سے بغاوت کی ناکام کوشش انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی کا نتتیجہ تھی کیونکہ شبہ ہے کہ انٹیلی جنس اداروں کے پاس بغاوت کی سازش کے بارے میں مکمل معلومات نہیں تھیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت کے خلاف بغاوت کی ایک نئی سازش بھی ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’’رائٹرز‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ترک صدر نے کہا کہ مسلح افواج تیزی کے ساتھ اپنے ڈھانچے کی تشکیل نو کر رہی ہے۔ نیا فوجی ڈھانچہ جلد ہی تشکیل پا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی ایک نئی سازش بھی کی جائے مگر یہ اتنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ ہم پہلے سے زیادہ محتاط ہیں۔
ترک صدر نے تسلیم کیا کہ حکومت کے خلاف بغاوت کی سازش سیکیورٹی اداروں کی ناقص معلومات کا نتیجہ تھی۔ میں نے انٹیلی جنس چیف سے کہا ہے کہ سازش کو مخفی رکھنے کی کوشش یا اس کی تردید کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
صدر نے کہا کہ 103 فوجی افسران سمیت بغاوت کے شبے میں 10ہزار سے زاید افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک میں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے۔ ضرورت پڑنے پر وہ ہنگامی حالت میں توسیع کر سکتے ہیں۔
قبل ازیں اپنے ایک دوسرے بیان میں صدر ایردوآن نے کہا تھا کہ امریکا میں جلا وطنی کی زندگی گذارنے والے فتح اللہ گولن کے حامی فوجیوں نے نہتے شہریوں پر بمباری کی ہے۔