پاکستان: حج کرپشن کیس میں حامد سعید کاظمی کو 16 سال قید
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک ماتحت عدالت نے سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی کو حج کرپشن کیس میں قصور وار قرار دے کر سولہ سال قید کی سزا سنائی ہے۔
خصوصی عدالت کے جج ملک نذیر احمد نے اس کیس میں ماخوذ سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) حج راؤ شکیل کو چالیس سال اور وزارت مذہبی امور کے جوائنٹ سیکریٹری آفتاب الاسلام کو سولہ سال قید کا حکم سنایا ہے۔
علامہ حامد سعید کاظمی اور آفتاب الاسلام کو جمعہ کو یہ فیصلہ سنائے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے حکام نے عدالت کے احاطے سے گرفتار کر لیا ہے اور انھیں راول پنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کردیا ہے۔ راؤ شکیل پہلے ہی لاہور میں قومی احتساب بیورو کے زیر حراست ہیں۔
استغاثہ نے عدالت میں تینوں مدعاعلیہان کے خلاف ساٹھ گواہ پیش کیے تھے اور ان کے بیانات اور ان پر جرح گذشتہ ہفتے مکمل ہوگئی تھی جس کے بعد جج نے آج انھیں مجرم قراردے کر جیل کی سزائیں سنائی ہیں۔اس فیصلے کے خلاف وہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ان کے خلاف ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر اور موجودہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب حسین اصغر کی قیادت میں ٹیم نے تحقیقات کی تھی اور ان کے خلاف ایف آئی اے کے ایک تفتیشی افسر غضنفر عباس نے سنہ 2012ء میں حتمی چالان عدالت میں پیش کیا تھا۔
یادرہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق دور حکومت میں 2009ء میں حج کے دوران بدعنوانیوں کا یہ بڑا اسکینڈل سامنے آیا تھا اور پی پی پی حکومت کی ایک اتحادی جماعت جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے ایک وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کابینہ میں شامل اپنے ہی ایک ساتھی کے خلاف سب سے پہلے عدالت عظمیٰ میں یہ معاملہ اٹھایا تھا اور اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
حامد سعید کاظمی اس سے پہلے 2009ء کے حج کے دوران بے ضابطگیوں کے الزامات میں دو سال جیل میں گزار چکے ہیں۔انھیں 15 مارچ 2011ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ان پر الزام تھا کہ انھوں نے حج کے دوران کرپشن کی تھی اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا تھا۔ان پر اس کیس میں ملوّث ہونے کے الزام میں 30 مئی 2012ء کو فرد جرم عاید کی گئی تھی مگر انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بے قصور ہیں۔
فردجرم میں حامد سعید کاظمی ،راؤ شکیل اور راجا آفتاب الاسلام پر فراڈ ،دھوکا دہی ،اختیارات کے ناجائز استعمال اور قومی خزانے اور عوام کو مالی نقصان پہنچانے کے الزامات میں قصور وار قرار دیا گیا تھا۔ان پر سب سے بڑا الزام یہ تھا کہ انھوں نے مکہ مکرمہ میں حجاج کرام کے لیے غیرمعیاری رہائش گاہیں مہنگے کرایوں پر حاصل کی تھیں اور اس سودے میں بھاری رشوت وصول کی تھی۔