امریکا پابندیاں اٹھانے سے متعلق موثر اقدامات کرے:ایران
ایران نے امریکا سے ایک بار پھر پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ تہران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتے کے بعد ایران پر عاید اقتصادی پابندیاں اٹھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فرانس، برطانیہ اور جرمنی کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات کے بعد مغربی مالیاتی اداروں اور بنکوں کو ایران کی جانب اپنا رخ موڑنے کے لیے حوصلہ افزائی کرے۔
تہران میں اپنے نیوزی لینڈ کے ہم منصب مورائی کالولی کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا،فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی طرف سے ایران پرعاید پابندیاں اٹھانے کا اعلان اہمیت کا حامل ہے۔ اب امریکی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ تہران پر عاید پابندیاں ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں چار بڑے ملکوں امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں مالیاتی اداروں، تجارتی فرموں اور بنکوں سے کہا تھا کہ وہ ایران میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا مظاہرہ کریں۔ رواں سال جنوری میں ایران کی جانب سے اپنے جوہری پروگرام پر طے پائے سجھوتے پرعمل درآمد کے بعد بڑی طاقتوں کی طرف سے یہ اس نوعیت کا پہلا بیان ہے۔
بعد ازاں اس بیان کی یورپی یونین کی جانب سے بھی تائید کی گئی ہے میں کہا گیا ہے کہ اگر ایران جوہری پروگرام کے حوالے سے شرایط پرعمل درآمد کررہا ہے تو انہیں عالمی مالیاتی اداروں کے ایران کے ساتھ لین دین پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
خیال رہے کہ ایران کے متنازع جوہری پروگرام کو عالمی نگرانی میں دینے کے سمجھوتے کے بدلے میں تہران پر کئی سال سے عاید پابندیاں بہ تدریج ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیاتھا، تاہم امریکا کا کہنا ہے وہ ایران کے بیلسٹک میزائل سسٹم اور مشرق وسطیٰ کی مسلح تنظیموں کی مدد پر ایران پر پابندیاں برقرار رکھے گا۔
یورپی یونین کے سب سے بڑے بینک جس کی شاخیں امریکا میں بھی موجود ہیں نے تہران سے لین دین سے انکار کیا ہے۔ یورپی بنک کا کہنا ہے کہ اسے خدشہ ہے کہ تہران سے لین دین کے نتیجے میں اسے امریکا میں ہرجانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔