ایران میں خاتون انسانی حقوق کارکن کو 16 سال کی قید
ایران کی ایک انقلاب عدالت نے نوجوان خاتون سماجی اور انسانی حقوق کارکن کو حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے، غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، قومی سلامتی کے اہداف کو نقصان پہنچانے اور غیر قانونی طورپر ایک تنظیم کا دفتر قائم کرنے کی پاداش میں سولہ سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
ایرانی جوڈیشل اتھارٹی کی ترجمان "میزان" نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ خاتون سماجی کارکن نرگس محمد اس وقت تہران کی بدنام زمانہ ’ایفین‘ جیل میں ایک سال سے پابند سلال ہیں۔ ان کے خلاف عدالت میں مختلف الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور عدالت نے اسے ان الزامات کےثبوت کے بعد سولہ سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
نرگس محمدی کے خلاف تیار کردہ فرد جرم میں دیگر الزامات کے ساتھ ایک الزام ایران دشمن عناصر کے ساتھ ساز کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا بھی عاید کیا گیا تھا۔ عدالت کی جانب سے دشمن کے ساتھ ساز باز کے الزامات میں محمدی کو 10 سال قید کی سزاسنائی گئی، ایک سال کی سزا حکومت کے خلاف اکسانے اور پانچ سال کی سزا غیر قانونی تنظیم قائم کرتے ہوئے تہران میں اس کا دفتر قائم کرنے پر دی گئی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایرانی عدالت سے نرگس محمدی کو دی گئی سزا کو ظالمانہ اور غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
خیال رہے کہ نرگس محمدی ایران میں "مرکز دفاعان انسانی حقوق" کے نام سے ایک تنظیم چلا رہی ہیں۔ یہ تنظیم اس سے قبل نوبل انعام یافتہ سماجی کارکن شیریں عبادی نے قائم کی تھی۔
نرگس محمدی کو ایرانی پولیس نے مئی 2015ء کو حراست میں لیا۔ اس کی گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی جب اس نے ملک میں سماجی اور سیاسی کارکنوں کو دی جانے والی اندھا دھند موت کی سزاؤں پر صدائے احتجاج بلند کی۔ دوران حراست طبی حالت بگڑنے پر اسے ایک ماہ کے لیے رہا کیا تاہم جولائی دو ہزار پندرہ کو دوبارہ گرفتارکرلیا گیا۔
صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم "رپورٹر ود آؤٹ بارڈر" کی جانب سے محمدی کو رواں سال ایران کی بہترین صحافیہ قرار دیتے ہوئے اسے ایوارڈ بھی دیا ہے۔ تنظیم کی جانب سے نرگس محمدی کی انسانی حقوق کے لیے خدمات اور ایرانی مظالم کے خلاف لڑنے کے اعتراف میں اسے شاندار خراج تحسین بھی پیش کیا گیا۔
نرگس محمدی کی گرفتاری کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ وہ اس سے قبل سنہ2011ء کو بھی گرفتار ہوچکی ہیں۔ ایران کی انقلاب عدالت نے انہیں بارہ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد ازاں سزاء میں تخفیف کرتے ہوئے اسے چھ سال کردیا گیا تھا۔
قبل ازیں سنہ 2007ء کو ایرانی حکام نے نرگس محمدی اور اس کے شوہر کو حراست میں لیا۔ اس کے شوہر کوایفین جیل میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا مگر تہران سرکار محمدی اور اس کے خاندان کو ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر صدائے احتجاج بلند کرنے سے باز نہیں رکھ سکی۔