عراق کی سکیورٹی فورسز اور ان کے اتحادی جنگجوؤں نے مغربی صوبے الانبار میں واقع شہر الرطبہ کا کنٹرول واپس لینے کے لیے داعش کے خلاف سوموار کو کارروائی شروع کی ہے۔
عراق کی جائنٹ آپریشنز کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ '' الرطبہ پر دوبارہ کنٹرول کے لیے اس کارروائی میں خصوصی فورسز کے دستے ،فوجی ،پولیس ،سرحدی محافظ اور حکومت نواز ملیشیائیں شریک ہیں۔وہ ٹینکوں اور توپ خانے سے لیس ہیں اور انھیں عراقی فورسز اور امریکا کی قیادت میں اتحاد کی فضائی مدد بھی حاصل ہے''۔
الرطبہ صوبہ الانبار میں اردن کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ پر واقع ہے اور اس شہر پر سنہ 2014ء سے داعش نے قبضہ کررکھا ہے۔داعش کے جنگجوؤں نے جون 2014ء میں سب سے پہلے شمالی شہر موصل پر قبضہ کیا تھا اور اس کے بعد وہ یلغار کرتے ہوئے صوبے الانبار ،صلاح الدین اور نینویٰ کے بیشتر شہروں اور قصبوں پر قابض ہوگئے تھے۔
انھوں نے 2015ء میں الانبار کے صوبائی دارالحکومت الرمادی پر قبضہ کیا تھا لیکن اس کے بعد عراقی فورسز نے ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کی فتوحات اور بڑھتے ہوئے قدم روک دیے تھے۔
گذشتہ قریباً ایک سال کے دوران عراقی فورسز امریکا کی قیادت میں اتحاد کی داعش کے خلاف فضائی مہم کی مدد سے متعدد شہروں اور قصبوں کا کنٹرول واپس لے چکی ہیں۔اس سال کے اوائل میں عراقی فورسز نے الرمادی پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا اور اسی ماہ قصبے ہیت پر بھی دوبارہ عراق کا جھنڈا لہرا دیا ہے اور وہاں سے داعش کے جنگجوؤں کو نکال باہر کیا ہے۔
لیکن الانبار کے دوسرے بڑے شہر فلوجہ سمیت ابھی تک متعدد شہر اور قصبے داعش کے زیرتسلط ہیں۔ اگرچہ داعش کے جنگجوؤں کی میدان جنگ میں اور شہروں پر قبضے کے لیے پیش قدمی رُک چکی ہے لیکن وہ حکومت کے عمل داری والے علاقوں میں بم دھماکے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انھوں نے گذشتہ ہفتے دارالحکومت بغداد میں تین خودکش بم دھماکے کیے تھے جن کے نتیجے میں کم سے کم ایک سو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔