مصطفی بدرالدین کو ‘مسلح جماعتوں’ نے ہلاک کیا : حزب اللہ
حزب اللہ کی ملیشیا کا کہنا ہے کہ عسکری رہ نما مصطفی بدرالدین کی ہلاکت کا سبب بننے والا دھماکا توپ خانے کی گولہ باری کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے شام میں "مسلح جماعتوں" پر بدرالدین کی ہلاکت کا الزام عائد کیا۔
ملیشیا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ " ہماری طرف سے جاری تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نزدیک ہمارے ایک مرکز پر ہونے والا دھماکا، جس کے نتیجے میں مصطفی بدرالدین ہلاک ہوئے، درحقیقت علاقے میں موجود جماعتوں کی جانب سے کی گئی توپ خانے کی گولہ باری کا تھا"۔
دوسری جانب شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ نے اس بیان کو مشکوک قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ "مذکورہ علاقے میں ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے مسلح جماعتوں نے گولہ باری نہیں کی ہے"۔
شامی رصدگاہ کے ڈائریکٹر رامی عبد الرحمن نے ایک غیرملکی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ "ایک ہفتے سے مشرقی الغوطہ کےعلاقے سے دمشق ایئرپورٹ پر کوئی راکٹ یا میزائل حملہ ریکارڈ نہیں کیا گیا"۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کے ناءب نعیم واسم نے جمعہ کے روز بتایا کہ ملیشیاؤں کی جانب سے آئندہ گھنٹوں کے دوران شام میں مصطفی بدرالدین کی ہلاکت کی تحقیقات کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ ادھر "حزب الله" نے بیروت کے جنوبی علاقے اور اپنے گڑھ الضاحيہ میں تنظیم کے نمایاں عسکری رہ نما کی آخری رسومات ادا کیں۔
حزب اللہ کے آنجہانی عسکری لیڈر عماد مغنیہ کے برادر نسبتی مصطفی بدرالدین کا قتل، بشار الاسد اور اس کے حلیفوں کی سپورٹ کے لیے روسی مداخلت کے باوجود شام میں حزب اللہ اور ایران کو پہنچنے والا سب سے بڑا نقصان ہے۔