پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے گیارہ سخت گیر دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکانے کی منظوری دے دی ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے منگل کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان مجرموں کو فوجی عدالتوں نے دہشت گردی کے مقدمات میں قصور وار قرار دے کر پھانسی کی سزائیں سنائی ہیں۔
یہ تمام سزایافتہ مجرمان دہشت گردی سے متعلق سنگین جرائم میں ملوّث تھے۔انھوں نے شہریوں کو قتل اور اغوا کیا تھا،مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے کیے تھے اور اسکولوں اور مواصلاتی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی وارداتوں میں ملوّث رہے تھے۔ان مجرموں کی تفصیل یہ ہے:
۱۔محمد عمر ولد دلیل خان:یہ مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا فعال رکن رہا تھا۔یہ پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوّث رہا تھا جس کے نتیجے میں فوجی شہید اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل عدالت کے روبرو اپنے جرائم کا اقرار کیا تھا۔اس کے خلاف تین الزامات میں فرد جرم عاید کی گئی تھی اور فوجی عدالت نے اس کو پھانسی کی سزا دی تھی۔
۲تا۵۔حمیداللہ ولد محمد غازی ،رحمت اللہ ولد عمر دین ،محمد نبی ولد دلاور شاہ اور مولوی دلبرخان ولد کاشکر:یہ چاروں مجرم ٹی ٹی پی کے فعال ارکان تھے۔یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر حملوں میں ملوّث تھے۔ان کے حملوں میں سپرنٹنڈینٹ پولیس محمد ہلال خان ،کرنل مصطفیٰ جمال اور کیپٹن اشفاق شہید ہوگئے تھے۔ان کے قبضے سے آتشیں اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔
انھوں نے میجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے روبرو اپنے جرائم کا اقرار کیا تھا۔ان میں پہلے اور دوسرے مجرم کے خلاف تین الزامات ،تیسرے کے خلاف دو اور چوتھے کے خلاف ایک الزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا اور عدالت نے انھیں قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا تھا۔
۶۔ رضوان اللہ ولد تاج میر خان:یہ مجرم ٹی ٹی پی کا فعال رکن تھا اور ایک شہری کے قتل ،واپڈا کے ایک ملازم کے اغوا اور مسلح افواج پر حملے میں ملوّث تھا۔اس حملے میں ایک افسر اور ایک فوجی زخمی ہوگیا تھا۔اس کے قبضے سے آتشیں ہتھیار اور گولہ بارود برآمد ہوا تھا۔اس نے میجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے روبرو اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا۔اس کے خلاف پانچ الزامات میں مقدمہ چلایا گیا تھا اور عدالت نے اس کو سزائے موت سنائی تھی۔
۷۔غلام رحمان ولد زرین:یہ مجرم کالعدم ٹی ٹی پی کا فعال رکن تھا اور مسلح افواج پر حملے میں ملوّث تھا۔اس کے نتیجے میں ایک شہری اور ایک فوجی شہید ہوگیا تھا۔اس کے قبضے سے گولہ بارود برآمد ہوا تھا۔اس نے میجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے روبرو اپنے جرائم کا اقرار کیا تھا۔اس کو دو الزامات میں قصور وار قرار دے کر پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
۸۔ محمد ابراہیم ولد مسین: یہ مجرم بھی ٹی ٹی پی کا فعال رکن تھا۔یہ مسلح افواج پر حملوں اور بابو چمتلئی پل کی تباہی کے واقعے میں ملوّث تھا۔اس حملے میں شہریوں اور ایک فوجی کی ہلاکت ہوئی تھی۔اس کے قبضے سے بھی گولہ بارود برآمد ہوا تھا۔اس نے میجسٹریٹ کے روبرو اور ٹرائل کورٹ میں اپنے جرائم کا اقرار کیا تھا۔عدالت نے اس کو چار الزامات میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی۔
۹۔سردار ولد محمد اکرم خان:یہ مجرم بھی ٹی ٹی پی کا فعال رکن رہا تھا اور مسلح افواج پر حملوں اور تعلیمی اداروں کی تباہی میں ملوّث تھا۔ان واقعات میں فوجی شہید اور زخمی ہوئے تھے۔اس کے قبضے سے گولہ بارود برآمد ہوا تھا۔اس کو تین الزامات میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی گئی تھی۔
۱۰۔ شیر محمد خان ولد احمد خان: یہ مجرم ٹی ٹی پی کا فعال رکن تھا۔یہ ایک شہری کے قتل اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوّث پایا گیا تھا جس کے نتیجے میں فوجی شہید اور زخمی ہوئے تھے۔اس کے قبضے سے بھی آتشیں ہتھیار اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔فوجی عدالت نے اس کو چار الزامات میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی۔
۱۱۔ محمد جواد ولد محمد موسیٰ: یہ مجرم ٹی ٹی پی کا فعال رکن تھا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں اور ایک شہری کے قتل میں ملوّث تھا۔اس کے قبضے سے آتشیں ہتھیار ،گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔اس نے فوجی عدالت میں اپنے جرائم کا اقرار کیا تھا اور اس کو چار الزامات میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی گئی تھی۔