سعودی عرب بعد از تیل معیشت پر مبنی اصلاحات کے جامع منصوبے ”ویژن 2030” کا سوموار کے روز اعلان کر دیا گیا۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے زیر صدارت کابینہ نے اپنے اجلاس میں اس ویژن کی منظوری دی تھی۔

اس منصوبے کے تحت سعودی معیشت بتدریج تیل کے بجائے صنعت و تجارت کے دوسرے شعبوں پر استوار کی جائے گی، سعودی معیشت کی ترقی میں نجی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور تیل کی آمدن پر انحصار کم سے کم کردیا جائے گا۔

سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان اس نئے نقشہ راہ (روڈ میپ) کے محرک ہیں۔انھوں نے قبل ازیں اس کے خدوخال بتائے ہوئے کہا تھا کہ اس کے تحت سرکاری اثاثوں کو فروخت کیا جائے گا،ٹیکسوں کی شرح بڑھائی جائے گی ،اخراجات میں کٹوتی کی جائے گی۔سعودی عرب کے زرمبادلہ کے ذخائر کے انتظام میں بھی جوہری تبدیلی لائی جائے گی اور نجی شعبے کے لیے قومی معیشت کی ترقی میں زیادہ کردار ادا کرنے کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔

انھوں نے مابعد تیل معیشت کے لیے دو کھرب ڈالرز مالیت کا ایک سرکاری سرمایہ کاری فنڈ (پبلک انوسٹمنٹ فنڈ) قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔بلومبرگ کے مطابق اس فنڈ کے تحت 2020ء تک مملکت میں غیرملکی سرمایہ کاری کا تناسب بڑھا کر 50 فی صد کردیا جائے گا۔اس وقت سعودی عرب میں غیرملکی سرمایہ کاری کی شرح صرف پانچ فی صد ہے۔

اس نئی حکمت عملی کے تحت شہزادہ محمد بن سلمان نے سرکاری تیل کمپنی آرامکو کے پانچ فی صد حصص آیندہ سال کے اوائل تک فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔آرامکو مارکیٹ میں سرمائے کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔