امریکی صدر بارک اوباما نے امریکی فوج شام بھیجے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے بحران کو صرف فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جاسکتا۔
بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر بارک اوباما نے کہا کہ امریکہ یا برطانیہ کی جانب سے، شام کے صدر بشار اسد کی سرنگونی کے لئے اپنی فوجیں بھیجنا غلطی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ بحران شام کا حل اتنا آسان نہیں ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ صرف امریکی فوج کی تعیناتی سے کوئی مشکل حل نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی قیادت میں قائم داعش مخالف اتحاد، الرقہ سمیت شام کے مختلف علاقوں میں داعش کے خلاف فضائی حملے جاری رکھے گا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی اتحاد شام کے ان علاقوں کا گھیرا تنگ کرے گا جہاں سے بقول ان کے دہشت گرد یورپ بھیجے جاتے ہیں۔
بارک اوباما کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور اس کے مغربی و عرب اتحادی شام کے صدر بشار اسد کی قانونی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت کرتے رہے ہیں۔
یورپی ممالک کے متعدد عہدیدار کئی بار اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ ہزاروں کی تعداد میں یورپی شہری، شام اور عراق میں دہشت گردوں کی صفوں میں شامل ہیں۔
ادھر شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن ڈی مستورا نے کہا ہے کہ شام میں پانچ سال سے جاری جنگ کے نتیجے میں کم سے کم چار لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں۔