پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی سرحدی اضلاع میں جرائم کی وارداتوں میں ملو٘ث بدنام زمانہ چھوٹو گینگ کے سرغنہ غلام رسول عرف چھوٹو اور اس کے تیرہ ساتھیوں نے غیر مشروط طور پر فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بدھ کے روز ایک پریس بریفنگ کے دوران بتایا ہے کہ ”فوج نے کامیابی سے آپریشن ضربِ آہن مکمل کر لیا ہے اور چھوٹو گینگ نے جن چوبیس پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا رکھا تھا،انھیں بھی بہ حفاظت بازیاب کرالیا گیا ہے”۔
انھوں نے کہا کہ تمام شرپسند اور جرائم پیشہ عناصر کو ٹھکانے لگانے تک فوج (ضلع راجن پور کے)علاقے میں موجود رہے گی۔اس ”نوگو ایریا” اور ملک کے کسی دوسرے علاقے میں موجود اس طرح کی جگہوں کو کو ختم کیا جائے گا۔
قبل ازیں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ چھوٹو گینگ کے ارکان نے فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں اور مسلح افواج نے اس گینگ کے کم سے کم ایک سو ستر ارکان کو حراست میں لے لیا ہے۔
راجن پور کے ضلعی پولیس افسر غلام مبشر میکن نے بتایا کہ یرغمالی پولیس اہلکاروں کی ان کے خاندانوں میں واپسی کا عمل جاری ہے۔ایک اور سینیر پولیس افسر کے بہ قول چھوٹو گینگ ان یرغمالیوں کو اپنی خواتین اور بچوں کے تحفظ کے لیے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہا تھا۔
راجن پور کے کچا کے علاقے میں ایک سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔واضح رہے کہ پنجاب پولیس نے صوبائی حکومت کی ہدایت پر گذشتہ ہفتے ضلع راجن پور میں چھوٹو گینگ کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔اس گینگ کے ساتھ جھڑپوں میں سات پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور گینگ نے چوبیس پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔اس کے بعد فوج نے 16اپریل کو گینگ کے خلاف بڑی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔
پاک فوج نے غلام رسول المعروف چھوٹو کی قیادت میں چھوٹو گینگ کو ہتھیار ڈالنے کے لیے سوموار دو بجے تک کی ڈیڈ لائن دی تھی اور دوسری صورت میں فوج نے علاقے میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔